اقوام متحدہ کا اظہارتاسف ، فیصلہ پر دوبارہ غور کرنے کی خواہش دیگر ممالک سے بھی ربط
واشنگٹن ۔ یکم ستمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) ٹرمپ نظم و نسق نے اقوام متحدہ فلسطینی رفیوجی ایجنسی ( یو این آر ڈبلیو اے ) کو فراہم کئے جانے والی تمام امدادی رقومات کو روکدنے کا اعلان کیا ہے۔اس نے الزام عائد کیا کہ ان امدادی کاموں میں نقائص پائے جاتے ہیں ۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان ہیترفیوریٹ نے کہاکہ فلسطینی پناہ گزینوں کو امداد روکدینے کے فیصلہ سے قبل اس کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیاگیا اب امریکہ اقوام متحدہ کے اس فلسطینی پناہ گزین ادارہ کو مزید مالی تعاون نہیں کرسکے گا ۔ اس ادارہ کو امداد دینے کے لئے برسوں سے امریکہ اپنے تجارتی ماڈل اور مالیاتی عمل کے بنیادی اصولوں پر کاربند رہا ہے ۔ کئی سال سے بحران کی کیفیت میں مستحقین کی مدد کی جاتی رہی ہے ۔ اب امریکہ مزید امداد دینے کے موقف میں نہیں ہے ۔ جنوری میں امریکہ نے اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزین ایجنسی کو 60 ملین ڈالر کی امداد دی تھی ۔ انھوں نے مزید کہاکہ امریکہ کو اس فیصلہ سے بہت دکھ ہورہا ہے ۔ بے قصور معصوم فلسطینیوں پر اس کے جو اثرات مرتب ہوں گے اس کا امریکہ کو احساس ہے لیکن وہ مزید تعاون نہیں کرسکتا ۔ فلسطینی بچوں خاص کر اسکولی طلبہ پر اس کااثر پڑے گا ۔ اقوام متحدہ فلسطینی پناہ گزین ایجنسی ناکام ہوچکی ہے کیوں کہ اس کے دیگر کلیدی رکن ممالک علاقائی و بین الاقوامی برادری نے ادارہ میں اصلاحات عمل میں نہیں لائے ہیں ۔ اقوام متحدہ نے امریکہ کے اس فیصلہ پر اظہارتاسف کیا اور اس پر زور دیا کہ وہ ایسے فیصلہ پر دوبارہ غور کرے ۔ اقوام متحدہ سکریٹری جنرل کی ترجمان نے کہاکہ ہم کو امریکہ کے فیصلہ پر افسوس ہوا ہے۔ اس فیصلے سے فلسطینی پناہ گزینوں کو دھکہ پہونچے گا اور فلسطینی عوام کے لئے ضروری خدمات انجام دینے کا کام متاثر ہوگا ۔ امریکہ ان فلسطینی بچوں کو امداد دینے والا روایتی اور دیرینہ امدادی ملک ہے اور وہ ساری دنیا کا واحد سب سے بڑا امدادی ملک تھا ۔ اس کا فیصلہ راحت کاری کاموں میں رکاوٹ پیدا کرے گا ۔ اقوام متحدہ سربراہ انیٹو گیوٹرس نے ٹرمپ نظم و نسق کے فیصلہ کے بعد دیگر ممالک سے اپیل کی کہ وہ مالیاتی طورپر پیدا ہونے والے فرق کو دور کرنے فلسطینی بچوں کی مدد کریں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد جاری رکھنا ضروری ہے ۔ موجودہ حالات میں فلسطینی عوام کو سنگین صورتحال کا سامنا ہے ۔ فلسطینی پناہ گزین امداد کے مستحق ہیں۔ اقوام متحدہ کا یہ ادارہ مالیاتی بحران سے دوچار ہے اس ادارہ کو مستحکم بنانے کی دیگر ممالک سے اپیل کی گئی ہے ۔