پچھلے کچھ سالوں میں فرقہ پرستی کی جڑیں ملک کے آپسی بھائی چارہ کو کھوکھلی کررہی ہیں۔مندر مسجد ‘ لوجہاد‘ گائے کے نام پر ہندو اورمسلمانوں کو آپس میں لڑانے کاکام کیاجارہا ہے۔
سال2014کے عام انتخابات میں بی جے پی سب کا ساتھ سب کا وکاس کے نعرے سے میدان میں اتری اور اپنا وزیر اعظم امیدوار نریندر مودی کو بنایا۔ اس وقت جو انتخابی نعرے لگائے گئے ان میں سے مقبول نعرہ‘ کالا دھن کی واپسی تھا اور ساتھ میں ہرسال دو کروڑ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی مگر 2019کے لوک سبھا الیکشن کے لئے اب کچھ ہی وقت بچا ہے تو ایسے میں سابق کا ایک بھی وعدہ مودی حکومت نے پورا نہیں کیا۔
اس کے برخلاف نوٹ بندی اور جی ایس ٹی جیسے قانون کے ذریعہ ملک کی معیشت کو تباہی کی سمت پہنچا دیا۔کئی سروے رپورٹ اس بات کی طرف اشارہ کررہے ہیں نوٹ بندی سے چھوٹی ‘ مائیکر صنعت پوری طرح تباہ ہوگئی ہے۔
اس کے بعد راجستھان ‘ہریانہ‘ دہلی‘ اترپردیش‘ جموں کشمیر‘ کرناٹک ‘ مہارشٹرا میں سلسلہ وار گائے کشی کے نام پر ہجومی تشدد کے واقعات رونما ہوئے ۔
اب جبکہ دوبارہ ملک لوک سبھا الیکشن کی طرف گامزن ہے تو ایسے میں رام مندر کا موضوع لاکر ملک کے امن وامان کو بگاڑنے اور فرقہ پرستی کے ذریعہ ووٹ پولرائزیشن کی سیاست شروع ہوگئی ہے۔
مگر ملک کی عوام کو اس بات کا اچھی طرح اندازہ ہوگیاہے کہ سیاسی جماعتیں مندر مسجد کے نام پر ملک کے فضا ء کو بگاڑ کر اپنی سیاسی روٹیاں سیکھنے کی تیاری کررہے ہیں۔
عوام کے ردعمل پر مشتمل یہ ویڈیوضرور دیکھیں جس میں یہ پیغام ملک کی عوام کے نام ہے کہ سیاسی جماعتوں کے چنگل میں پھنسنے کے بجائے امن وامان اور اتحاد کے ساتھ رہیں