ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور چیف میڈیکل آفیسر کا تبادلہ ، دواخانہ حکام کیخلاف ایف آئی آر درج ، گورکھپور واقعہ کا ’’ایکشن ریپلے‘‘
فرخ آباد ؍ لکھنو ۔4 ستمبر۔( سیاست ڈاٹ کام ) اُترپردیش کے فرخ نگر ڈسٹرکٹ گورنمنٹ ہاسپٹل میں ایک ماہ کے دوران کم سے کم 49 نومولود بچے فوت ہوگئے ، جن میں 19 بچے ماقبل پیدائش دم گھٹنے کے سبب فوت ہوئے ہیں ۔ عہدیداروں نے کہا کہ اس حالت میں بچے مناسب انداز میں سانس نہیں لے سکے اور اس کے نتیجہ میں فوت ہوجاتے ہیں۔ یہ واقعہ گورکھپور المیہ کے ’’عملاً ایکشن ریپلے‘‘ (اعادہ) تصور کیا جارہا ہے ۔ گورکھپور ہاسپٹل میں دو دن کے دوران 30 نومولود اور شیرخوار بچے فوت ہوگئے تھے ۔ فرخ آباد ہاسپٹل میں فوت ہونے والے اکثر بچوں کے ماں باپ نے عہدیداروں سے کہا کہ اسٹاف کی جانب سے ان بچوں کو آکسیجن اور ادویات کی فراہمی میں تاخیر کے سبب یہ اموات ہوئی ہیں۔ ایک سرکاری ترجمان نے کہاکہ فرخ آباد ہاسپٹل میں 20 جولائی تا 21 اگسٹ بچوں کی 49 اموات درج کی گئی ہیں۔ ان میں 30 بچے نومولودوں کے آئی سی یو میں اور دیگر 19 دوران زچگی فوت ہوئے ہیں۔ اُترپردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے فرخ آباد ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ رویندر کمار کا آج تبادلہ کردیا۔ علاوہ ازیں چیف میڈیکل آفیسر ( سی ایم او) اوما کانت پانڈے اور چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ( سی ایم ایس ) اکھلیش اگروال کو بھی ہٹادیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق فرخ آباد کے چیف میڈیکل آفیسر ، رام منوہر لوہیا ڈسٹرکٹ ہاسپٹل اور دیگر دو ڈاکٹروں کے خلاف ہندوستانی تعزیری ضابطہ کی دفعات 304 (لاپرواہی کے سبب اموات) ، 176 اور 188 کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ فرخ آباد کے سٹی مجسٹریٹ جئیندر سنگھ کی شکایت پر کوتوالی پولیس اسٹیشن میں یہ مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ اس دواخانہ میں فوت ہونے والے شیرخوار بچوں کے ماں باپ نے آکسیجن کی قلت کے سبب اموات کاالزام عائد کیا ہے ۔ جس کی بنیاد پر ضلع مجسٹریٹ رویندر کمار نے چیف میڈیکل سکریٹریز اور چیف میڈیکل آفیسر کی قیادت میں ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے جو ماہ اگسٹ کے دوران اس دواخانہ میں 49 نومولود بچوں کی اموات کی صحیح وجوہات پر اندرون تین دن اپنی رپورٹ پیش کریگی ۔ ضلع مجسٹریٹ قبل ازیں کی گئی تحقیقات سے مطمئن نہیں ہوئے اور انھوں نے سٹی مجسٹریٹ ، سب ڈیویژنل مجسٹریٹ اور تحصیلدار کے ذریعہ علحدہ تحقیقات کا حکم دیا ۔ ضلع مجسٹریٹ نے کہاکہ میڈیکل آفسران نے سرکاری احکام کو نظرانداز کیا اور اس سرکاری دواخانہ میں 49 شیرخوار بچوں کی اموات کے بارے میں نامکمل اور اُلجھن زدہ تفصیلات فراہم کئے ہیں۔ سی ایم ایس اور سی ایم او کو بھی برطرف کردیا جانا چاہئے ۔ ضلع انتظامیہ نے اپنی تحقیقات میں پتہ چلایا تھا کہ 21 جولائی تا 20 اگسٹ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ 30 نومولود بچے ، زچگی سے قبل دم گھٹنے کے سبب اس دواخانہ کے بیمار نومولود بچوں کی نگہداشت کے یونٹ میں فوت ہوئے ہیں‘‘ ۔ ضلع کلکٹر جئیندر جین نے پولیس میں درج کردہ اپنی شکایت میں کہاکہ ’’متوفی بچوں کی ماؤں اور رشتہ داروں نے تحقیقات کنندگان سے ٹیلی فون پر کہا کہ ڈاکٹروں نے اُن کے بچوں کو آکسیجن نہیں دیا تھا اور بروقت ضروری ادویات بھی فراہم نہیں کی گئی تھیںجس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ خاطر خواہ آکسیجن نہ ہونے کے سبب یہ اموات ہوئی ہیں‘‘۔ اُترپردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی زیرقیادت بی جے پی حکومت نے سرکاری دواخانہ میں بچوں کی اموات کے دوسرے المناک واقعہ کا سخت نوٹ لیتے ہوئے سی ایم ایس ، سی ایم او اور ڈسٹرکٹ میڈیکل آفسر کے فی الفور تبادلہ کا حکم دیا ہے ۔ واضح رہے کہ چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کے حلقہ گورکھپور کے ایک سرکاری دواخانہ میں بھی چند ہفتہ قبل آکسیجن کی قلت کے سبب تقریباً 200 کمسن بچے فوت ہوگئے تھے ۔ ایک سرکاری ترجمان کے مطابق 20 جولائی تا 21 اگسٹ 461 خواتین کو ڈسٹرکٹ ویمنس ہاسپٹل میں شریک کیا گیا تھا جنھوں نے 468 بچوں کو جنم دیا تھا جن کے منجملہ 19 بچے متوفی پیدا ہوئے تھے ۔ ماباقی 449 کے منجملہ 66 کی حالت تشویشناک تھی ان میں 60صحتیاب ہوئے اور باقی چھ فوت ہوگئے تھے ۔ 21 جولائی تا 30 اگسٹ 19 مردہ حالت میں پیدا ہونے والے بچوں سمیت 49 نومولود فوت ہوئے تھے ۔ سی ایم ایس اکھلیش اگروال نے دعویٰ کیا کہ یہ بچے طبعی وجوہات سے فوت ہوئے ہیں اور آکسیجن کی قلت کے الزامات کی تردید کی ۔ انھوں نے کہا کہ یہ غلط پروپگنڈہ پھیلایا جارہا ہے ۔