غیر مسلم وی سوماراجن’’ روزہ مجھے سکون اور روحانی تسکین کا احساس دلاتاہے‘‘

’’ اس سال ہمارے ریڈیو اسٹیشن پر ائی سی سی چیمپئنس کی راست کامنٹری تھی۔ مجھے 5:30تک مسلسل کام کرنا تھا۔ ایک گلاس پانی پئے بغیر مسلسل بات کرنا بہت دشوار تھا۔ مگر میں کسی طرح اس کو سنبھال لیا‘‘۔

نئی دہلی: اکثر ہم نے دیکھا ہے مقدس ماہ صیام میں غیر مسلم لوگ بھی روزہ رکھتے ہیں مگر مسلسل روزہ رکھنا وہ بھی چار سالوں سے حقیقت میںیہ بہت ہی کم رونما ہونا والا کیس ہے اور وی سوماراجن ان میں سے ایک ہیں۔

اجمان میں ملیالم ایف ایم اسٹیشن کے اسٹنٹ پروگرام ڈائرکٹر اورمشہور آرجے سوماراجن نے کہاکہ رمضان جس کا پورا سال میں بے چینی کے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔ویساکھ نے کہاکہ ’’ میں اپنے دوستوں ک تقلید پرپچھلے چار سے روزے رکھنا شروع کیا ہوں‘ یہ صرف سے معلوم کرنے کی چاہت تھی کہ اس طرح کا تجربہ ہے روزاور دوستوں کا ساتھ دینا مقصد تھا۔ مگر یہ میری عادت بنتا گیا۔اب میں روز دماغی سکون کے لئے رکھتا ہوں اور اس سے مجھے روحانی احسا س ملتا ہے۔مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں خدا کے قریب ہوں‘‘۔

ان کے روزوں کی شروعات اسکول کے دور سے ہوئی تھی۔ویساکھ کا کہنا ہے کہ روز ہ مذہبی شناخت کے علاوہ سماجی تاثر بھی پیش کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ’’ یواے ای جیسے امیر ملک میں ‘ ہم دیکھتے ہیں بے شمار لوگ کھانے کی چیزیں ضائع کرتے ہیں۔مگر جب سے میں نے روزہ رکھنا شروع کیا ہے‘ مجھے کھانے او ربھوک کا احساس ہوا ۔ دراصل میرے رمضان کے روزے ہمارے ریڈیو اسٹیشن کی جانب سے شروع کئے گئے امدادی کاموں میں سنجیدگی کے ساتھ کام کرنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں‘‘۔

ویساکھ کا کہنا ہے کہ روزے میں زیادہ تر شدت نہیں ہوتی مگر ‘ اس بار ان کے لئے یہ مشکل تھا۔ویساکھ نے بتایا کہ’’میرا کام صبح 7سے شروع ہوتا ہے سحر کے ساتھ میں کام پر چلاجاتا تھا۔ اس سال ہمارے ریڈیو میں ائی سی سی ٹرافی سال2017کی راست کامنٹری کی شروعات کی تھی۔ اور میں نے 5:30شام تک مسلسل کام کیا۔ بناء پانی پئے گھنٹوں تک بات کرنا مشکل ہوتا ہے۔

مگر میں نے ایسا کیا‘‘۔ اس سال ’’ مجھے ان لوگوں نے بھی افطار کے لئے مدعو کیاجہاں پر ہمیشہ اپنی کار واش کراتا ہوں‘ ہم لوگ ہمیشہ کسی ہوٹل میںیاپھر بڑی ادارے کی جانب سے منعقدہ افطار کی دعوت میں ایک ساتھ افطار کرتے ہیں‘‘۔ وہ اپنے افطار او رروزے کے حالات بیان کرتے ہوئے کافی مسرور دیکھائی دے رہے تھے