عمان میں پھنسی حیدرآبادی خاتون کی درد بھری کہانی

حیدرآباد: دبئی میں پرکشش نوکری کا جھانسہ دلاکر ایک حیدرآبادی خاتون عمان میں پھنس گئی ہیں۔ ان کی بیٹی سیدہ فاطمہ وزیر خارجہ سشما سوراج سے ان کی ماں کو واپس شہر لانے میں مدد کی اپیل کی ہے۔ سیدہ فاطمہ خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گھر کے معاشی حالات بہتر نہ ہونے کے سبب میری ماں باہر کے ملک میں نوکری تلاش کررہی تھی۔ میری ماں شاہدہ بیگم نے شہر میں ایک ایجنٹ سے ملاقات کی تھی اس نے میری ماں کو دبئی میں ایک نوکری کا جھانسہ دیااور ماہانہ بیس ہزار روپے تنخواہ دینے کا وعدہ کیا۔ میری ماں دبئی جانے کے بعد انہیں وہاں کچھ دنو ں تک ایک آفس میں رکھا گیا بعدازاں انہیں گاڑی کے ذریعہ عمان منتقل کیا گیا۔

فاطمہ نے بتایا کہ عمان آنے کے بعد میں میری ماں سے بات نہیں کرپارہی ہوں۔ پھر کچھ دن بعد میری ماں نے مجھے فون کر کے بتایا کہ وہ عمان میں ہے اور اسے ایک کمرہ میں مردوں کے ساتھ رہنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ سیدہ فاطمہ نے مزید بتایا کہ کچھ دنوں بعد انہیں ملازمین کے کمرہ میں منتقل کیا گیا۔ انہوں نے خادمہ کی حیثیت سے چھ گھروں میں کام کرنا شروع کیا لیکن انہیں بہتر کھانا او ررہنے کیلئے بہتر کمرہ فراہم نہیں کیا جارہا ہے۔وہ اس دوران بہت زیادہ بیمار بھی ہوئی تھیں لیکن ان کو علاج فراہم نہیں کیا جارہا ہے۔ جب میری ماں یہاں کام کرنے سے انکار کردیا اور انہیں یہاں جسمانی اذیت بھی دی جارہی ہے۔ انہیں چار دنوں تک ایک باتھ روم میں بھی بند کردیا گیا تھا۔

سیدہ فاطمہ نے بتایا کہ ہم نے مقامی ایجنٹ جس نے دبئی روانہ کیا تھا وہ ہمیں بہتر جوا ب نہیں دے پارہا ہے اور ہمارے ساتھ بدتمیزی سے پیش آرہا ہے۔ سیدہ نے بتایا کہ اس نے سنتوش نگر او رہمایوں نگر پولیس اسٹیشنس سے رجوع ہوئی تھی لیکن وہاں ان کی شکایت درج نہیں کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی ماں واپس آنا چاہتی ہے لیکن ایجنٹ تین لاکھ روپے کا مطالبہ کررہا ہے۔ میں وزیر خارجہ سشماسوراج سے اس معاملہ میں مداخلت کی اپیل کرتی ہوں۔