علی گڑھ : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب علم رہ چکے دہشت گرد منان بشیر وانی کے کشمیر میں فوج کے ساتھ مسلح تصادم میں مارے جانے کا معاملہ علی گڑہ مسلم یونیورسٹی میں بھی دیکھا جارہا ہے ۔ گذشتہ روز کیمپس میں کچھ کشمیر طلباء نے منان وانی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کی کوشش کی تھی جسے یونیورسٹی کی انتظامیہ نے ناکام بنادیا ۔ اس موقع پر ہندوستان کے خلاف نعرہ بازی بھی کی گئی ۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ نے سخت رویہ اپناتے ہوئے ۹؍طلباء کو شوکاز نوٹس دیا ہے او ردو طلبہ کے خلاف ملک کا مقدمہ قائم کیاہے ۔مسلم یونیور سٹی کے ترجمان پروفیسر شافع قدوائی نے بتایا کہ منان وانی کی غائبانہ نماز جنازہ نہیں ہوئی ہے ۔ او ریونیورسٹی کے بعض طلباء نے اس کی مذمت کی ہے ۔ شافع قدوائی نے کہا کہ ہمارے لئے ملک کا مفاد اولین ہے جس سے ہم کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے ۔ شافع قدوائی نے کہا کہ ہم نے اس کے خلاف کارروائی کرنا شروع کردئے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ نو طلبا ء کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کردی گئی ہے ۔ او راس پورے معاملہ کو جانچ کیلئے سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ۷۲؍ گھنٹے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی ۔ علی گڑھ یونیورسٹی کے ایس ایس پی اجئے کمار ساہنی نے بتایا کہ کشمیر میں مارے گئے دہشت گرد منان وانی کے سلسلہ میں یونیورسٹی کل نماز جنازہ ہوئی تھی او رملک کے خلاف نعرہ بازی کرنے کی ویڈیو سامنے آئی ہے ۔ رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم نے مسلم یونیور سٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کو خط لکھ کر کشمیر طلباء کے ذریعہ نماز جنازہ کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس طرح کے ملک دشمن عناصر کا کیمپس میں رہنا ملک کے مفاد کیلئے بہتر نہیں ہے ۔
لہذا ان کیخلاف سخت کارروائی کی جائے او رآئندہ طلبہ کے داخلہ کے وقت تحقیقات کرلی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوسکے ۔