علیحدہ ہوئے خاندانوں کو دوبارہ یکجا ہونے کا امریکی جج نے دیا حکم

یو ایس اے۔ ایک امریکی جج نے حکم دیا ہے کہ مہاجرین کے وہ خاندان جنھیں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ’’ زیر ٹالورینس‘ پالیسی کے تحت میکسیکو سرحد پر علیحدہ کردیا گیا تھا کو اندرون تیس یوم یکجا کردیا جائے۔

امریکی ڈسٹرکٹ جج دانا سبراؤ نے منگل کے روز احکامات جاری کرتے ہوئے کہاکہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو احکامات جاری کئے جانے کے اندرون دوہفتے دوبارہ ملادیاجائے۔

سبراؤ نے یہ سخت احکامات اس کیس کے جواب میں داخل کئے گئے جو امریکی سیول لبرٹیز نے ایک سات سالہ لڑکی جو اپنی کانگولین ماں اور ایک چودہ سالہ لڑکا جو اپنی بریزلین ماں سے بچھڑ گیا تھا کہ حوالے سے ایک مقدمہ عدالت میں دائر کیاتھا۔

مذکورہ جج مزیدخاندانوں کو علیحدہ کرنے سے بازکے خلاف ایک انجکنشن بھی جاری کیا ‘ یہ عمل ٹرمپ کی پالیسی کا حصہ جس کے تحت غیرقانونی طریقے سے سرحد عبور کرنے والوں کو حراست میں لے کر ان کے خلاف مقدمہ چلایاجاتا ہے

۔جج نے کہاکہ امریکی وفاقی نظام دس روز کے بعد رابطے میں نہیں آنے والے والدین کو ان کے بچوں کو فون کرنے کی منظوری دیں

۔ٹرمپ نے پچھلے ہفتہ ایک اعلامیہ پر دستخط کی ہے جسمیں ان کی حکومت کو یہ اختیار دیا گیا ہے کے بغیر دستاویزات سرحد عبور کرنے والے والدین کو ان کے بچوں سے دور کرنے کا عمل شروع کیاجائے‘ چاہئے و ہ پناہ لینے کی درخواست بھی کیوں نہ کریں۔

ان میں سے کئی لوگ مرکزی امریکہ میں گروہ واری تشدد برپا کرنے والے ہیں۔یہ ٹرمپ کی جانب سے اٹھایاگیا سخت قدم ہے جو ایمگریشن کے خلاف جنگ بھی ہے جس میں قانونی اورغیرقانونی دونوں شامل ہیں۔ مگر ٹرمپ کے احکامات کو بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے طور پرغیرانسانی قراردیاگیاہے۔

وفاقی انتظامیہ کی نگرانی میں علیحدہ کئے گئے دوہزار سے زائد بچے ہیں جن میں کچھ کم عمر اور کچھ تو نومولود بھی ہیں۔ مذکورہ اے سی ایل یو نے انتظامیہ کودلیل دی ہے کہ فیملیوں کودوبارہ منظم کرنے کا ان کے لئے کوئی حقیقی منصوبہ نہیں ہے۔

اے سی ایل یوکے وکیل لی گیلرنٹ نے کہاکہ ہر رات کو چھوٹے بچے’’ اپنے والدین کی عدم موجودگی کے سبب زار وقطار رورہے ہیں‘‘۔

اب غیرقانونی طریقے سے سرحد عبو کرنے کے دوران پکڑے گئے والدین کے ساتھ بچوں کی بھی گرفتاری کو منسوخ کردیا گیا ہے ‘ انتظامیہ نے کہاکہ میکسیکو سے آنے والے خاندانوں کو حراست میں لے کر رکھنے کے لئے ہمارے پاس مزید جگہ نہیں ہے۔

اٹھارہ ڈیموکرٹیک ریاستوں کے اٹارنی جنرل بھی ٹرمپ کی علیحدہ کرنے والی پالیسی کو منگل کے روز چیالنج کرتے ہوئے ایک مقدمہ دائر کیاہے۔

منگل کے روز ٹرمپ کو ایک بڑی کامیابی ملی کیونکہ امریکی سپریم کورٹ نے کچھ ممالک کے لوگوں پر نشانہ بنانے کے لئے نافذ کئے گئے سفری امتناع کے تازہ ورژن کی ستائش کی ہے