مذکورہ سی بی ائی پچھلے اکٹوبر خصوصی عدالت کی ہدایت پر گجرات حکومت سے اجازت کے لئے رجو ع ہوئی تھی۔ پوچھ تاچھ کے مطابق وہ سی آر پی سی کے سیکشن 197 کے تحت اجازت چاہتے تھے
نئی دہلی۔ سی بی ائی نے خصوصی عدالت کو منگل کے روز اس بات کی جانکاری دی ہے ریٹائرڈ پولیس افیسر ڈی جی ونجارا اور این اے کے امین سے سال2004میں پیش ائے مبینہ عشرت جہاں او ردیگر تین لوگوں کے فرضی انکاونٹر معاملے میں پوچھ تاچھ کے متعلق گجرات حکومت کو دی گئی درخواست کو نامنظور کردیاگیا
۔سی بی ائی اس معاملے سے جڑے تمام تفصیلات مہر بند لفافے میں خصوصی عدالت کے جج جے جے پانڈیہ کے حوالے کیا جو حکومت گجرات کے ردعمل پر مشتمل ہے ‘ برسرعام دی گئی جانکاری میں صرف اتنا ہی کہاگیا ہے کہ گجرات حکومت نے مذکورہ دونو ں ریٹائر ڈ پولیس ملازمین سے پوچھ تاچھ کی اجازت نہیں دی ہے۔
پوچھ تاچھ سے چھٹکارے کے لئے ونجارا او رامین نے عدالت میں درخواست پیش کی ہے جس پر 26مارچ کے روز سنوائی ہوگی۔ خصوصی پبلک پراسکیوٹر آر سی کوڈیکر جو سی بی ائی کی نمائندگی کررہے ہیں نے
بعدازاں انڈین ایکسپر س سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’مذکورہ لیٹر مہر بند لفافے میں ہے اور اس کے آخری حصہ میں دونوں( ونجارا او رامین) کے ساتھ پوچھ تاچھ کے لئے اجازت نہ دئے جانے کی بات کو برسرعام لایاگیا ہے۔کوڈیکر نے کوئی بھی فیصلہ لینے کا انحصار اب عدالت پر ہے۔
انہوں نے کہاکہ’’ یہ عدالت حکومت پر یا تو رضامندی ظاہر کرے یا اس کو مستر د کردے‘ یا پھر ہمیں اس کے متعلق جواز داخل کرنے کو کہے‘‘۔
انڈین ایکسپرس سے بات کرتے ہوئے ونجاری نے کہاکہ’’حکومت کی رپورٹ 26مارچ کے روز ہی منظرعام پر ائے گی اور پھر اس کے بعد ہی ہم مستقبل کی کاروائی پر فیصلہ لیں گے‘‘۔مذکورہ سی بی ائی پچھلے اکٹوبر خصوصی عدالت کی ہدایت پر گجرات حکومت سے اجازت کے لئے رجو ع ہوئی تھی۔
پوچھ تاچھ کے مطابق وہ سی آر پی سی کے سیکشن 197 کے تحت اجازت چاہتے تھے ۔ جس کے تحت کسی سرکاری ملازمین سے پوچھ تاچھ کے لئے ایک افیسر کو اجازت دی جاتی ہے۔
سی بی ائی نے 2004میں مبینہ فرضی انکاونٹر کیس معاملہ جس میں انیس سالہ ممبئی کی لڑکی عشرت جہاں‘ اور اس کے ساتھی پرنیش پیلائی عرف جاوید شیخ اور دوپاکستانی شہری ذیشان جوہر او رامجد علی رانا کو احمد آباد کے مضافات میں گولی مارکر ہلاک کردیاگیاتھاکے معاملے میں کے سابق ڈی ائی جی ونجارا اور سابق ایس پی امین کے بشمول سات پولیس افیسرو ں کے خلاف2013 چارج شیٹ داخل کی تھی۔
پولیس نے اس وقت دعوی کیاتھا کہ یہ وہ چار ’’ دہشت گرد‘’ ہیں جو اس وقت کے گجرات چیف منسٹر نریندر مودی کو قتل کرنا چاہتے تھے