چیف جسٹس کیہر کی توجہ دہانی پر وزیراعظم نریندر مودی کا جواب
الہ آباد۔ 2 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے آج چیف جسٹس جے ایس کیہر کو یہ یقین دہانی کرائی کہ ان کی حکومت عدلیہ پر بوجھ کم کرنے اور زیرتصفیہ مقدمات کی عاجلانہ یکسوئی کیلئے ان کی کوششوں کی بھرپور مدد کرے گی۔ الہ آباد ہائیکورٹ کے 150 سال مکمل ہونے پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے یہ بات کہی۔ انہوں نے بتایا کہ جسٹس کیہر کی تقریر میں ’’درد‘‘ کا عنصر پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 1200 قدیم قوانین کو ختم کردیا ہے تاکہ عدلیہ کے نظام کو عصری بنانے میں مدد ملے اور عہد رفتہ کے ان قوانین سے چھٹکارہ حاصل کیا جائے۔ انہوں نے عوام سے جو شعبہ سے جڑے ہیں عدالتی نظام کو مستحکم بنانے کیلئے اختراعی تجاویز پیش کرنے کی خواہش کی۔ وزیراعظم نے عدالتی کاموں کو بہتر اور معیاری بنانے کیلئے ٹیکنالوجی سے بھرپور استفادہ کی چیف جسٹس کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ قانونی چارہ جوئی ، عینی گواہان اور سرکاری عہدیداروں کی عدالت میں حاضری کیلئے بھی ویڈیو کانفرنس کا اہتمام کیا جانا چاہئے، اس سے وقت اور پیسہ کی بچت ہوگی۔ انہوں نے عدلیہ، حکومت اور عوام سے اپیل کی کہ 2022ء کا نشانہ مقرر کریں اور تمام تر بلندیوں تک پہنچتے ہوئے آزادی کا 75 واں جشن منائیں۔جسٹس کیہر نے اپنے خطاب کے دوران عدالتوں بشمول سپریم کورٹ میں زیرتصفیہ مقدمات، ججس کی کمی اور دیگر موضوعات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ پر بوجھ کم کرنے کیلئے وہ اقدامات کررہے ہیں۔ انہوں نے ججس سے خواہش کی کہ وہ تعطیلات کے دوران پانچ دن عدالتوں میں موجود رہیں تاکہ یومیہ کم از کم 10 مقدمات کی یکسوئی ہوسکے اور زیرتصفیہ مقدمات کی کمی ہو۔انہوں نے کہا کہ اس طرح ہم ازدواجی تنازعات اور ثالثی مقدمات کی ایک بڑی تعداد کی یکسوئی کرسکتے ہیں۔ انہوں نے ایک ایسے عدالتی نظام کا حوالہ دیا جس کے ذریعہ مقدمات کی تعداد میں کمی کی جاسکتی ہے اور کہا کہ ملائیشیا میں یہ طریقہ اختیار کرتے ہوئے زیرتصفیہ مقدمات کی تعداد میں پانچ گنا کمی لائی گئی ہے