حیدرآباد۔ہفتہ کے روز سوشیل میڈیاپر ایک ویڈیو وائیرل ہواجس میں تاریخی عثمانیہ یونیورسٹی کے وسیع وعریض میدان میں نامعلوم طلبہ تنظیموں سے تعلق رکھنے والے طلبہ نے تلنگانہ راشٹرایہ سمیتی کے خلاف اپنی شدیدبرہمی کا اظہار کیا
۔مذکورہ ویڈیو میں کسی طلبہ تنظیم کے ایک لیڈر کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ تلنگانہ کے نگران کا چیف منسٹر اور تلنگانہ راشٹرایہ سمیتی سربراہ کے چندرشیکھر راؤ کسی ہٹلر اور موسیلنی سے کم نہیں ہیں۔طلبہ تنظیم کا مذکورہ لیڈر کہہ رہا ہے کہ 105امیدواروں کی فہرست جاری کرتے ہوئے کے سی آر سمجھ رہے ہیں کہ وہ الیکشن جیت جائیں گے مگر ایسا نہیں ہوگا۔
مجوزہ اسمبلی انتخابات میں طلبہ کے سی آر کو جیت کا مزہ چکنے نہیں دیں گے۔ وہ کہہ رہے ہیں۔ عثمانیہ یونیورسٹی اس بات کی گواہ ہے کہ تلنگانہ تحریک میں کتنے طلبہ نے اپنی جان کی قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے یادی ریڈی‘ ایشانت ریڈی کی قربانیوں‘ عثمانیہ یونیورسٹی کی تاریخی تحریک کی گواہی کر اس بات کااعلان کیاکہ مجوزہ اسمبلی انتخابات میں ٹی آر ایس کو شکست فاش کردیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 6ستمبر کے روز چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے خصوصی کابینہ اجلاس میں اسمبلی تحلیل پر مشتمل ایک قرارداد کی منظوری کے بعد مذکورہ قرارداد گورنر کے حوالے کی تھی۔
اس کے فوری بعد پارٹی ہیڈ کوارٹر تلنگانہ بھون میں ایک پریس کانفرنس طلب کرتے ہوئے کے سی آر نے اسمبلی تحلیل کی وجوہات بیان کی اور 105امیدواروں کے ناموں کا بھی اعلان کردیا۔
اسی روز راج بھون کے روبرو نظام کالج سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم نے کے سی آر کے اقدام سے دلبرداشتہ ہوکر اقدام خود سوزی بھی کی تھی۔