عالمی سطح پر اہم ممالک کے ساتھ اسٹریٹیجک شراکت داری اہمیت کی حامل

وزیراعظم مودی کی وزیراعظم چین، وزیراعظم لاؤس، صدرجنوبی کوریا اور آنگ سان سوچی سے ملاقات
وینٹیان ۔ 8 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے آج اپنے لاؤس کے ہم منصب تھونگلون سیسولیتھ سے ملاقات کرتے ہوئے علاقائی ترقی کے موضوع پر بات چیت کی جس کے دوران بحرہ جنوبی چین کا موضوع بھی زیربحث آیا جہاں دونوں ہی قائدین نے بحرہ جنوبی چین پر یکساں موقف کا اظہار کیا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بات بتائی۔ آسیان۔ انڈیا چوٹی کانفرنس سے اپنے خطاب کے دوران مودی نے کہا کہ بحرہ جنوبی چین عالمی تجارت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جس کے بعد سمندر کا تحفظ ہماری مشترکہ ذمہ داری بن جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونائیٹیڈ نشینس کنونشن کے لاء آف دی سی (UNCLOS) کے مطابق ہندوستان نیوی گیشن کی مکمل آزادی کی تائید کرتا ہے۔ یہ بیان ایک ایسے وقت دیا جارہا ہے جب متنازعہ بحرہ جنوبی چین میں چین ’’اپنی طاقت کا مظاہرہ کررہا ہے جسے علاقائی طور پر ایک چیلنج تصور کیا جارہا ہے جبکہ فلپائن، ویتنام، تائیوان، ملائشیا اور برونائی کے ساتھ بحرہ جنوبی چین میں سرحدوں کا تنازعہ موجود ہے۔ بہرحال نریندر مودی اس وقت عالمی سطح پر اہم قائدین سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے میانمار میں جمہوریت کی علامت سمجھی جانے والی قائد آنگ سان سوچی سے بھی ملاقات کی جو فی الحال میانمار میں اسٹیٹ کونسلر کے جلیل القدر عہدہ پر فائز ہیں جو خصوصی طور پر ان کیلئے (سوچی) تشکیل دیا گیا ہے جہاں انہوں نے دورخی سیکوریٹی تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سروپ نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے آنگ سان سوچی کو جمہوریت کی علامت اور ترقی کی شراکت دار قرار دیتے ہوئے ان کی زبردست ستائش کی۔ انہوں نے دونوں قائدین (مودی اور سوچی) کی مصافحہ کرتے ہوئے تصاویر بھی ٹوئیٹ کی ہے۔

سوچی نے میانمار میں اور مصالحتی عمل کے بارے میں بھی مودی سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے میانمار کا روایتی لباس زیب تن کر رکھا تھا جہاں ہمیشہ کی طرح اپنی زلفوں میں انہوں نے چھوٹے سے پھول بھی سجا رکھے تھے۔ گذشتہ ماہ میانمار نے ہندوستان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ کسی بھی شورش پسند گروپ کو ہندوستان کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے اپنی سرزمین کا استعمال کرنے نہیں دے گا۔ سوچی کے بعد نریندر مودی نے وزیراعظم چین لی کیگیانگ سے ملاقات کی۔ اس موقع پر بھی وکاس سروپ نے بہترین ٹوئیٹ کیا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی دلچسپ ہوگا کہ مودی اور کیگیانگ کی اندرون چار روز یہ دوسری ملاقات تھی۔ قبل ازیں دونوں قائدین ہانگ ژو میں G-20 چوٹی اجلاس میں ایک دوسرے سے ملاقات کرچکے تھے جہاں مسٹر کیگیانگ نے مودی سے کہا تھا کہ دونوں ممالک کو اپنے اپنے اسٹریٹیجک مفاد سے متعلق حساس ہونا چاہئے۔ نریندر مودی نے جنوبی کوریائی صدر پارک گیون ہائی سے بھی ملاقات کی۔ مودی نے جب گذشتہ سال جنوبی کوریا کا دورہ کیا تھا اس وقت سے ہی ہند ۔ جنوبی کوریا تعلقات کو بڑی اہمیت دی جارہی ہے۔ مودی نے اس وقت صدر پارک ۔ گیون ہائی کو ہندوستان کے دورہ کی دعوت دی تھی اور اپنے جنوبی کوریائی دورہ کو یادگار قرار دیا تھا۔ یاد رہیکہ اس وقت نریندر مودی کو خود ہندوستان میں متعدد تنقیدوں کا سامنا ہے جہاں سب سے بڑا مسئلہ کشمیر کے روپ میں ابھر کر سامنے آیا ہے۔ اپوزیشن اس بات پر انہیں تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیکہ گھریلو مسائل پر توجہ نہ دیتے ہوئے مودی جی بین الاقوامی مسائل کیونکر سلجھا سکتے ہیں جبکہ اسلام آباد میں منعقد شدنی سارک چوٹی کانفرنس میں مودی کی شرکت کے تعلق سے اب تک کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی ہے۔