سابقہ وعدوں کی عدم تکمیل پر نوجوانوں نے سوالات کی بوچھار کردی ۔ سابق رکن اسمبلی الٹے پاوں واپس ہونے پر مجبور
حیدرآباد 5 اکٹوبر ( سیاست نیوز ) ریاست میں جیسے جیسے انتخابی سرگرمیاںتیز ہوتی جا رہی ہیں ویسے ویسے امیدواروں کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ اب امیدواروں کو اپنے حلقوں میں جاتے ہوئے بھی احتیاط سے کام لینا پڑیگا کیونکہ اب ان کے جھوٹے وعدوں اور ہتھیلی میں جنت دکھانے کی روش کے خلاف سوال کرنے لگے ہیں اور انہیں آئینہ دکھایا جا رہا ہے ۔ ان کا دامن بھی پکڑنے لگے ہیں۔ عادل آباد کے بودھ حلقہ میں ٹی آر ایس امیدوار و سابق رکن اسمبلی کو ایسی ہی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے جب وہ تشہیری مہم کیلئے وہاں پہونچے تھے ۔ عوام کے تیور کو دیکھتے ہوئے امیدوار موصوف کو الٹے پاوںوہاں سے واپس لوٹنا پڑا ۔ اس واقعہ کے بعد ٹی آر ایس حلقوں میں سنسنی پھیل گئی اور وہ اب سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے بموجب عادل آباد کے تلامڈگو منڈل کوچلہ پور موضع میں جیسے ہی ٹی ار ایس امیدوار و سابق رکن اسمبلی راتھوڑ بابوراو پہونچے انہیں عوام کی برہمی کا سامنا کرنا پڑا ۔ وہ پہلے ایک مندر میں درشن کیلئے گئے اور پھر عوام کے درمیان پہونچے ۔ ان سے عوام نے سیدھا سوال کیا کہ وہ یہاں کیوں آئے ہیں ؟ ۔ انہوں نے سابق رکن اسمبلی سے سوال کیا کہ آخر انہوں نے اس گاوں کیلئے کیا کیا ہے ۔ پہلے جو وعدے کئے گئے تھے ان کو پورا نہیںکیا گیا تو پھر وہ کیا منہ لے کر یہاں آئے ہیں ؟ ۔ راتھوڑ بابو راو نے عوام کے درمیان جب سرکاری اسکیمات و ترقیاتی کاموںکا ذکر شروع کیا تو چند نوجوان برہم ہوگئے ۔ نوجوانوں کی برہمی کو دیکھ کر ٹی آر ایس امیدوار کو اپنی تقریر روکنی پڑی ۔ گاوں کے دوسرے لوگ ان نوجوانوں کو روکنے کی بجائے خاموشی سے ان کی تائید کرنے لگے ۔ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے سابق رکن اسمبلی الٹے پاوں گاوں سے نکل جانے ہی میں عافیت سمجھنے لگے ۔ نوجوانوں نے ان سے کئی سوالات کئے تھے اور ان کے وعدے یاد دلائے ۔ نوجوانوں کا کہنا تھا کہ اگر وہ وعدے پورے کرتے تو گاوں میں ان کا مجسمہ لگایا جاتا ۔ لیکن انہوںنے ایسا نہیں کیا ۔ سابق رکن اسمبلی برہمی کے عالم میں وہاں سے روانہ ہوگئے اور یہ کہتے ہوئے سنے گئے کہ وہ دوبارہ اس گاوں میں ووٹ مانگنے نہیں آئیں گے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ نوجوان اپنے طور پر ٹی آر ایس امیدوار کو گھیرنے لگے تھے اور ان کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں تھا اور نہ کوئی سیاسی لیڈر ان کے ساتھ تھا ۔ ایک گاوں کے عوام کے اس حوصلے پر سماج میں ایک نئی امید پیدا ہو رہی ہے ۔ بیشتر حلقوں میں عوام کے اس حوصلے کی ستائش کی گئی ہے ۔ شہری علاقوں میں بھی بلدی ‘ صفائی و صحت ‘ سڑکوں کی خستہ حالی کے کئی مسائل ہیں جو پانچ سال سے یکسوئی کے منتظر ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ شہر کے عوام کیا رویہ اختیار کرتے ہیں جبکہ بودھ میںپیش آئے واقعہ سے کئی امیدوار و قائدین متفکر ضرور ہوگئے ہیں۔