جہاں پر کثرت ازدواج کے تحت ایک مسلم شخص کو چار بیویاں رکھنے کی اجازت ہے ‘ نکاح حلالہ ایک ایسا عمل ہے جس کے تحت مسلم عورت کو دوبارہ اپنے سابق شوہر سے شادی کے لئے کسی اور مرد سے نکاح کرنے کے بعد طلاق لینا پڑیگا
نئی دہلی۔ بیک وقت تین طلاق کے ذریعہ عورت کو چھوڑ نے کی قواعد پر سنوائی کے بعد اب سپریم کورٹ نے کثرت ازدواج ‘ نکاح حلالہ جیسے موضوعات کی قانونی حیثیت کی جانچ کرنے کے لئے پیر کے روز رضامندی کا اظہار کیاہے۔
جہاں پر کثرت ازدواج کے تحت ایک مسلم شخص کو چار بیویاں رکھنے کی اجازت ہے ‘ نکاح حلالہ ایک ایسا عمل ہے جس کے تحت مسلم عورت کو دوبارہ اپنے سابق شوہر سے شادی کے لئے کسی اور مرد سے نکاح کرنے کے بعد طلاق لینا پڑیگا‘ درخواست گذار نے کہانکاح متع اور نکاح مسیار’’ عارضی‘‘ شادی ہے جو ’’خواہش کے طور‘‘پر کی جاتی ہے۔
چیف جسٹس دیپک مشرا کی بنچ نے کثرت ازدواج اور حلالہ کے خلاف داخل کردہ درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے اس معاملے کو دستوری بنچ کے سپرد کردیا ہے جو اس پر فیصلہ کریگی کہ آیا کثرت ازدواج اور حلالہ غیرقانونی ہے اور اس معاملے میں سپریم کورٹ نے مرکز کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیاہے۔
سائرہ بانو کیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے 22اگست کو سنائے گئے فیصلے جس میں تین طلاق کوکالعدم قراردیاگیاتھا کی دونوں فریقین نے اس بات کے حوالے دیاتھا کہ کثرت ازدواج اور حلالہ کو زیر بحث نہیں لیاگیاتھا اسی حوالے کی بنا پر عدالت نے رضامندی ظاہر کی ہے۔واضح رہے کہ دہلی کے بی جے پی لیڈراشونی اپادھیائے نے سمیرا بیگم اور نفیسہ بیگم( حلالہ کے متاثرین) کی درخواست دائرکرتے ہوئے اس غیر ائینی قراردینے کا مطالبہ کیاتھا۔
درخواست میں کہاگیا ہے کہ مسلم پرسنل لاء (شریعت) درخواست ایکٹ1937کی دفعہ کے لئے ائین کے ارٹیکل 14,15,21اور 25کے خلاف ورزی کرنے والا قراردیاجائے‘ کیونکہ یہ کثرت ازدواج اور نکاح وحلالہ کو تسلیم کرتا ہے۔
تعزیرات ہند کے 1860کے التزام تمام ہندوسانی شہریوں پر یکساں طور سے نافذ ہوں۔ پٹیشن میںیہ بھی کہاگیا ہے کہ طلاق ثلاثہ تعزیرات ہند کی دفعہ 498اے کے تحت ایک ظلم ہے۔نکاح حلالہ تعزیرات ہند کی دفعہ375کے تحت عصمت دری ارتعدادکثرت ازدواج تعزیرات ہند کی دفعہ494کے تحت ایک جرم ہے۔
حیدرآبادکے ساکن ایک وکیل نے عدالت میں کثرت ازدواج‘ حلالہ ‘نکاح متعہ اور نکاح مسیار کوغیرقانونی قراردینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک درخواست دائر کی ہے۔