صدر ٹرمپ کو دوران صدارت سزاء سے استثنیٰ، مواخذے کی چہ میگوئیاں شرو ع

واشنگٹن ۔ 23 اگست (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اْن خواتین کو رقوم ادا کرنے کے معاملے کے بعد جن کے ساتھ ان کے تعلقات رہے ہیں ان کے مواخذے سے متعلق چہ میگوئیاں پھر سے شروع ہو گئی ہیں۔قانونی ماہرین کے مطابق ان کو دوران صدراتِ تو سزا نہیں سنائی جا سکتی لہٰذا انہیں ہٹانے کا واحد راستہ ان کا مواخذہ ہ لیکن یہ ہوگا کیسے؟ اور ماضی میں کس کس کا مواخذہ ہوا ہے؟ اس کا جواب شاید آپ کو چونکا دے۔اس معاملے میں ’مواخذے‘ کا مطلب ہے کہ صدر کے خلاف الزامات کانگریس میں لائیں جائیں جو ان کے خلاف مقدمے کی بنیاد بنیں گے۔امریکی آئین کے مطابق ’صدر کو مواخذے کے ذریعے عہدے سے اس صورت میں ہٹایا جا سکتا ہے جب انہیں بغاوت، رشوت ستانی، کسی بڑے جرم یا بد عملی کی وجہ سے سزا دینا درکار ہو۔‘مواخذہ کی کارروائی ایوانِ نمائندگان سے شروع ہوتی ہے اور اس کی منظوری کے لیے سادہ اکثریت درکار ہوتی ہے۔ اس کا مقدمہ سینیٹ میں چلتا ہے۔یہاں صدر کو عہدے سے ہٹانے کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے اور امریکی تاریخ میں یہ سنگ میل کبھی عبور نہیں ہوا۔اگرچہ کئی مواقع پر مواخذے کی دھمکیاں ملتی رہیں لیکن آج تک دراصل صرف دو امریکی صدور کا مواخذہ ہوا۔ماضی قریب میں صدر بل کلنٹن جو کہ 42 ویں امریکی صدر تھے جن کا انصاف کی راہ میں حائل ہونے، مونیکا لیونسکی کے ساتھ اپنے تعلقات کی نوعیت کے بارے میں جھوٹ بولنے اور مبینہ طور پر انہیں بھی جھوٹ بولنے پر اکسانے کے الزام میں مواخذہ ہوا۔ایوان نے پہلے الزام پر 228 میں سے 206 ووٹوں کے ساتھ مواخذے کی حمایت کی جبکہ دوسرے الزام پر 221 میں سے 212 لوگوں نے حمایت کی۔یہ بھی خیال رہے کہ دسمبر 1998 میں بل کلنٹن کی بطور صدر توثیق کی شرح 72 فیصد تھی۔تاہم جب 1999 میں یہ معاملہ سینیٹ تک پہنچا تو حکم نامہ کی منظوری کے لیے دو تہائی حمایت حاصل نہ کر سکا۔ اس وقت ایک تجزیے میں بی بی سی نے لکھا ’صدر کو ہٹانے کی اپنی بے قراری میں انھوں نے یہ سوچنا ترک نہیں کیا کہ کیا ان الزامات کو ثابت کیا جا سکے گا؟‘دراصل مواخذے کا سامنا کرنے والے دوسرے صدر اینڈریو جانسن تھے۔ انھوں نے 1865 کے بعد چار سال تک حکومت کی۔ وہ ملک کے 17ویں حکمران تھے۔ 1868 میں میں ان کا مواخدہ کیا گیا اْس وقت ایڈوِن سینٹن اور دورِ حاضر میں ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی کی صدر ٹرمپ سے اختلاف کے معاملے کی مماثلت امریکی اخباروں کی زینت بنی۔اگرچہ کلنٹن کی نسبت اینڈریو جانن بال بال بچے، ان کے خلاف دو تہائی اکثریت محض ایک ووٹ سے رہ گئی اور اس کی وجہ ایوان میں ریپبلکنز کی تعداد تھی۔بعد ازاں آئیوا کے سینیٹر جیمز گرائمز نے کہا ’میں صرف ایک ناقابلِ قبول صدر سے پیچھا چھڑانے کے لیے پرامن طریقے سے چلنے والے آئینی عمل کو تباہ کرنے سے متفق نہیں ہوسکتا۔‘