حیدرآباد۔ فرقہ پرستی اور امتیاز سلوک ملک میں عروج پر ہے۔معاشرہ کو مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر توڑنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔یہاں پر کچھ ایسے عناصر ہیں جو اتحاداور مختلف طبقات کے درمیان پائے جانے والے بھائی چارہ کو اشتعال انگیزی کے ذریعہ ایک دوسرے کے مدمقابل لانے کی کوشش کررہے ہیں‘ اور متواتر دلتوں‘مسلمانوں اور عیسائیوں پر پچھلے کچھ سالوں سے حملے کرتے آرہے ہیں جو شرپسند عناصر کی سازشوں کی ایک مثال بھی ہے۔
درایں اثناء ایک نئی کوشش کی شروعات ’میرے گھر آکے تو دیکھو‘ مہم کے ذریعہ ہوئی ہے اور اس مہم کو قومی شہرت یافتہ سماجی جہدکار شبنم ہاشمی کی نگرانی میں مختلف سماجی کارکن انجام دینے کاکام کررہے ہیں۔اور اس مہم میں تمام شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے حصہ لے رہے ہیں تاکہ سماجی طور پر تعمیر کئے جارہی حصار کو آسانی کے ساتھ منہدم کیاجاسکے۔سکندر آباد علاقے کی رہنی والی شیوا رانی‘ ستیہ اور کرانتی کرن پر مشتمل ایک وفد نے یہیں کی ساکن غوثیہ بیگم کے گھر پہنچی۔ غوثیہ ایک باغیچے میں کام کرتی ہیں۔
انہو ں نے اپیل کی ہے کہ امن اور بھائی چارہ ہمارے درمیان میں قائم رہے۔مذکورہ ٹیم نے غوثیہ بیگم کے گھر میں کچھ وقفے کے لئے توقف کیا اور ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کی اور اس دوران چائے نوشی بھی کی گئی۔انہوں نے مہمانوں کا استقبال بہت زیادہ اعتماد اور اثر کے ساتھ یہ کہتے ہوئے کیا کہ’میرے گھر آکے تو دیکھو‘
ویڈیو کا مشاہدہ کریں