واشنگٹن۔ شہزادی ڈائنا کے1986میں خلیجی ممالک کے دورے کے لئے تیار کیے جانے والے برقع کا ایک ڈایزئن رواں ماہ امریکہ میں نیلام کیاجارہا ہے ۔ نیلام کی جانے والی دوسری چیزوں میں لباس کے ڈیزائن اور کپڑے کے نمونے بھی شامل ہیں۔یہ اشیاشہزادی ڈائنا کے عروسی جوڑے کو ڈیزائن کرنے والی دوکان ’’ڈیوڈ اینڈ ایلزبتھ امینوئلز‘‘ سے حاصل کی گئی ہیں۔
شہزادی ڈائنا کے خلیجی ممالک کے دورے کے لئے لباس تیار کرنے کے سلسلے میں شہزادی ڈائنا کی مصاحبہ نے ایک خط میں لکھا کہ ’ہرحال میں حیا کا خیال کیاجانا ضروری ہے‘۔ ڈائنا کے ایک فولڈر پر دورہ خلیج1986کے دن اور شام کے ملبوسات کے ڈیزائن رقم ہے۔
ان میں پانچ طرح کے ہاتھ سے تیار کردہ اصلی ڈیزائن شامل ہیں۔ ایک برقعہ کے نمونے پر ایچ آر ایچ دی پرنسز آف ویلز‘ سعودی عرب کا دورہ نومبر1986ریزور ولباس تحریر ہے۔
ایک بحری او رسفید دھاریوں والا کوٹ ہے جو سفید کا مدار لباس کے اوپر پہننے کے لئے ہے۔ ایک شام کا لباس اور غوانی کا مدار کپڑے پر ہیرے کی طرح تراشے ہوئے بٹن کے ساتھ ہے۔ایک دوسرے رسیم ک شام کا لباس ہے جس پر ہیرہ کی طرح تراشے ہوئے مادے سے کیا کیاگیا ہے۔ڈیزائن سے منسلک کپڑے کے نمونے بھی ان کے ساتھ نیلامی کے لئے پیش کیے جارہے ہیں۔
یہ کلیکشن نادر اشیاء کو اکٹھا کرنے والے نجی کلکٹر کی جانب سے 30ہزار ڈالر کی بنیادی رقم پر فروخت کیاجارہا ہے۔ اس ذخیرے میں شہزادی ڈائناکی مصاحبہ این ببک وتھ اسمتھ کا الزابتھ ایمینوئل کے نام خط بھی شامل ہے جس میں شہزادی کی خلیجی ممالک کے دورہ کے لئے ڈیزائن کی فرمائش کی گئی ہے۔
انہوں نے اس دورے کے لئے حیادار لباس کو لازمی قراردیا ہے۔ شہزادی ڈائنا اور شہزادہ چارلس نے1986میں سعودی عرب کے ساتھ دوسرے خلیجی ممالک کا 6روزہ دورہ کیاتھا۔نیلامی کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ’شہزادی ڈائنا‘ نے اس دورے کے دوران مقامی رواج کی پیروی کرتے ہوئے جسن کو زیاد ہ تر ڈھانکنے والے لباس زیب تن کئے تھے ‘ تاہم ان کے گلے کھلے تھے اور ان کے سر پر دوپٹہ نہیں تھا۔۔
واضح رہے کہ انہیں اس دورے کے دوران برقعہ پہننا پڑا تھا۔ عشائیہ میں وہ لمبی آستان والے لباس میں نظر آتی تھیں جو خصوصی طور پر اس دورے کے لئے تیار کیاگیاتھا۔