شمالی کوریا لیڈر سے 12 جون کی ملاقات ہنوز ممکن : ٹرمپ

ہم امن کو آگے بڑھانے کے پابند۔ امریکہ کو نظر ثانی کیلئے مزید وقت دینے بھی تیار۔ شمالی کوریا کا بیان

واشنگٹن 25 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) شمالی کوریا کے ساتھ مجوزہ چوٹی ملاقات کو کل اچانک ہی منسوخ کردینے والے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے آج کہا کہ یہ ملاقات اب بھی اپنے مقررہ وقت 12 جون کو ہوسکتی ہے ۔ ٹرمپ نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی عہدیدار اب بھی شمالی کوریا کے قائدین سے بات چیت میں مصروف ہیں جبکہ شمالی کوریا نے جمعہ کو ایک اچھا بیان دیا تھا ۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم اب ان سے بات چیت کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ دونوں قائدین کے مابین یہ ملاقات اب بھی ہوسکتی ہے اور یہ ملاقات 12 جون کو بھی ممکن ہے ۔ ٹرمپ نے چوٹی کانفرنس کے تعلق سے کہا کہ یقینی طور پر امریکہ چاہتا ہے کہ یہ ملاقات ہو اور اس کیلئے کوشش کی جا رہی ہے ۔ شمالی کوریا کے پہلے نائب وزیر خارجہ کم کئے گوان نے آج کہا کہ ان کا ملک اب بھی چاہتا ہے کہ امن کو آگے بڑھائے اور وہ واشنگٹن کو بات چیت پر غور کرنے مزید وقت دینے تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا ٹرمپ کی ستائش کرتا ہے کہ انہوں نے اس چوٹی ملاقات سے اتفاق کیا ہے اور ٹرمپ فارمولا سے دونوں ملکوں کے مابین کوئی معاملت طئے پانے کی امید ہے ۔ کم نے آج جاری بیان میں کہا کہ پہلی ملاقات میں تمام مسائل حل نہں ہوجائیں گے ۔ تاہم اگر ایک ملاقات میں ایک مسئلہ بھی حل ہوتا ہے اور مرحلہ وار انداز میں آگے بڑھتے ہوئے تعلقات بہتر ہوتے ہیں تو یہ اچھی بات ہوگی ۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم امریکہ کو اس بات سے واقف کروانا چاہتے ہیں کہ ہم اب بھی امریکہ کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنے اور مسائل کو حل کرنے کیلئے تیار ہیں اور مسائل کی یکسوئی کیلئے کوئی بھی راستہ اختیار کیا جاسکتا ہے ۔ اس بیان کے ذریعہ یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ شمالی کوریا اب بھی امریکہ کے ساتھ چوٹی ملاقات کے امکانات کو برقرار رکھنا چاہتا ہے جبکہ ٹرمپ نے کل ہی اعلان کیا تھا کہ دونوں قائدین کے مابین سنگاپور میں 12 مئی کو طئے شدہ ملاقات نہیں ہوگی ۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے بیانات میں شدت اور عداوت کو دیکھتے ہوئے یہ ملاقات منسوخ کی گئی ہے ۔ ان سے جب سوال کیا گیا تھا کہ آیا چوٹی ملاقات سے قبل شمالی کوریا کھیل کھیل رہا ہے ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایسا ہر کوئی کرتا ہے ۔ شمالی کوریا نے کل امریکہ کے خلاف اپنی بیان بازی کے لب و لہجہ میں شدت پیدا کردی تھی کیونکہ امریکی نائب صدر اور وائیٹ ہاوز کے قومی سلامتی مشیر نے شمالی کوریا کا تقابل لیبیا سے کیا تھا ۔ شمالی کوریا کے نائب وزیر خارجہ چو سون ہوئی نے مائیک پنس کو احمق اور سیاسی طور پر ناکارہ قرار دیا تھا ۔