سپریم کورٹ کے ججوں کی بغاوت۔چار ججوں کی پریس کانفرنس کے بعد کچھ لوگوں کے ضمیر زندہ ہونے کااحساس ۔ ویڈیو

ایک نیشنل ٹی وی کے رپورٹر ابھی شار شرما نے اپنے سیلفی ویڈیو میں سپریم کورٹ کے ججوں کی پریس کانفرنس کے بعد ملک کے سیاسی پس منظر میں ائی تبدیلی کے متعلق بات کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ کے چار ججوں کے بغاوتی تیور کے بعد اس بات کا احساس ہوگیا ہے کہ اب بھی کچھ لوگوں کا ضمیر زندہ ہے۔ مگر افسوس کی بات ہے کہ چند میڈیا ہاوزس ان ججوں کو ہی کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

https://www.youtube.com/watch?v=GRXKnveZzNA&feature=youtu.be

ججوں نے چیف جسٹس آف انڈیا پر جانبداری کا رویہ اختیار کرنے کا مورد الزام ٹھرانے کاکام کررہے ہیں۔ اگر جمہوریت میں خدشات اور ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھانا جرم ہے تو کیا ایسا کام کسی بادشاہی حکومت میں کیاجانا چاہئے۔ اس سے بڑی افسوس کی بات تو یہ ہے کہ کچھ لوگ جو مرکزی حکومت کے کٹر حامی ہیں وہ ان چارججوں جسٹس چلمیشوار‘ جسٹس رنجن گوگوئی‘ جسٹس کورین جوزف‘ جسٹس مدن لوکر کو کانگریس یا اپوزیشن پارٹیوں کا ایجنٹ قراردیاجارہا ہے۔

حالانکہ ماضی میں بھی اس قسم کے واقعات رونماہوئے ہیں مگر کانگریس پارٹی کے دور اقتدار میں من موہن سنگھ پر لگائے جانے والے الزامات پر احتجاج کرنے اور یوپی اے دوم حکومت کے خلاف محاذ ارائی کرنے والوں کو کبھی بی جے پی کا ایجنٹ قرارنہیں دیاگیا حالانکہ اس وقت احتجاج میں شامل ہونے والے اور یوپی اے دوم کی مخالفت کرنے والے ونود رائے ‘ کرن بیدی ‘ جنرل وی کے سنگھ 2014کے بعد بی جے پی میں نہ صرف شامل ہوئے بلکہ انہیں بڑے عہدوں سے بھی نوازا گیا۔ اور اناہزار کے متعلق آج بھی یہ بات کہی جاتی ہے کہ وہ بی جے پی کے لئے کام کرتے ہیں۔

ابھی شار شرما نے بی جے پی کارکنوں اور میڈیا کے ایک گوشہ کے منافقانہ رویہ پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ پیش ہے مکمل ویڈیو