سٹیزن شپ بل لائیںیاآسام جناح کے پاس چلا جائے گا۔ بی جے پی کے ہیمنت بسواس سرما کا بیان

مذکورہ سٹیزن شپ بل کا بنیادی مقصد تین پڑوسی ممالک بنگلہ دیش‘ افغانستان اور پاکستان کے اقلیتوں( یا غیرمسلم) کو ہندوستانی شہریت کا اہل بنایاجاسکے۔

گوہاٹی۔ آسام کے سینئر منسٹر ہیمنت بسواس سرما نے اتوار کے روز یہ کہاکہ سٹیزن شپ ( ترمیم شدہ) بل2016جس کی ریاست کے ایک بڑے حصہ کی جانب سے مخالفت کی جارہی ہے ‘ اگر منظور نہیں کیاگیا تو آسام ’’ جناح والوں‘‘ کے پاس چلا جائے گا۔

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شمال مشرقی حصہ کا بی جے پی چہرہ مانے جانے والے سرما نے کہاکہ ’’ لوگوں کی تشویش یہ ہے کہ ہماری کوشش کوئی( غیر ملکی) کو لانا چاہا رہے ہیں یہ غلط ہے۔ اس بل کے بغیر ہم خود کو جناح کی فلسفہ کے حوالے کردیں گے۔

یہ جناح کی سونچ اور ہندوستانی سونچ کے درمیان کی لڑائی ہے‘‘۔مذکورہ سٹیزن شپ بل کا بنیادی مقصد تین پڑوسی ممالک بنگلہ دیش‘ افغانستان اور پاکستان کے اقلیتوں( یا غیرمسلم) کو ہندوستانی شہریت کا اہل بنایاجاسکے۔

مرکز نے بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی تیاری کرلی ہے اور جمعہ کے روز سیلچر میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے تقسیم ہند کی غلطی کا یہ’’ ردعمل ‘‘ ہے۔بل کو 1985کے آسام اکارڈ کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھا جارہا ہے ‘ عام طور پر ایسا کہاجائے تو ٹھیک رہے کہ24مارچ 1971کی نصف شب کے بعد کوئی بھی فرد پناہ گزین ریاست میں آیا ہے تو اس کو غیرملکی مانا جائے گا۔

اس کے متعلق اتوار کے روز پوچھنے پر سرما نے کہاکہ ’’ اگر آسام اکارڈ کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو ہونے دو مگر ہمیں جناح کے پاس جانے کے لئے نہیں چھوڑنا ہے۔ آپ کو آسام اکارڈ اورجناح کے درمیان تعین کرنا ہے۔

کون سے راستے پر آپ کو جانا ہے؟‘‘۔جب ایک رپورٹر نے پوچھا کہ آپ کا مطلب مسلمان ’’ جناح‘‘ ہیں‘ انہوں نے جواب میں کہاکہ ’’ جناح‘‘ او رکسی کمیونٹی کا نام نہیں لیا۔

سرما نے کہاکہ’’
’’ بل ہی خود ہمیں مضبوط کرے گا‘ مگر اس کے متعلق افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔ اگر ہم یہاں ‘ ہمارے لوگ سربھاہوگ سیٹ( ایک اسمبلی حلقہ نچلی آسام میں جہاں پر بنگالی ہندو بی جے پی کے ریاستی صدر رنجیت داس کو جتانے میں اہم رول ادا کیا ہے)۔

تو ہمیں کئی سیٹوں پر شکست ہوگی۔غیرقانونی تارکین وطن کی جانچ اور انہیں واپس بھیجنے کاکام ہوگامگر جناح کی قیمت پر نہیں۔ہم تخفیف اور جلاوطنی بدرالدین اجمل( اے ائی یوڈی ایف کے ایک رکن پارلیمنٹ‘ جنھیں بنگالی نژاد مسلمانوں کی ریاست میں بڑے پیمانے پر حمایت حاصل ہے) کو چیف منسٹر بنانے کے لئے نہیں کریں گے۔

اگر کوئی چیز اجمل کو چیف منسٹر بننے میں مددگار ثابت ہورہی ہے تو ہم پالیسی میں تبدیلی لائیں گے۔

اگر بل منظور نہیں ہوا ‘ 17اسمبلی حلقہ جات جہاں سے آسامی لوگوں منتخب ہوتے ہیں ‘ جناح کے راستے پر چلے جائیں گے۔ ہماری کوشش ہے آسام کو جناح سے بچائیں۔ہم شرمسار نہیں ہیں۔ ہم جناح کے خلاف ہیں‘‘۔