جنرل اسمبلی میں کی جانے والی ہر تقریر پر تبصرہ نہیں کیا جاتا : فرحان حق
اقوام متحدہ ۔ 4 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل فی الحال ہندوپاک کے درمیان پائی جانے والی شدید کشیدگی کے بارے میں کوئی تبادلہ خیال نہیں کررہی ہے۔ اقوام متحدہ میں روس کے قائد اور ماہ اکٹوبر کیلئے کونسل کے صدر نے پاکستان کی جانب سے مسئلہ کشمیر اٹھائے جانے کے بعد پاکستان کو خاموش کرنے کیلئے یہ جواب دیا۔ پریس بریفنگ کے دوران ویٹالی چرکن نے ہندوپاک کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی پر پوچھے گئے سوال پر فوری مداخلت کرتے ہوئے کہہ دیا کہ ’’میں وہاں جانا نہیں چاہتا، نہیں نہیں، مہربانی کرکے میں وہاں جانا نہیں چاہتا‘‘۔ ان کا اشارہ غالباً اس موضوع پر بات نہ کرنے کی جانب تھا۔ چرکن نے روس کی جانب سے ماہ اکٹوبر کیلئے 15 مکمل کونسل کی صدارت کے حصول کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ البتہ جب ان سے دوبارہ پوچھا گیا کہ آپ ہندوپاک کے موضوع پر بات کیوں نہیں کرنا چاہتے تو انہوں نے کہا چونکہ وہ سلامتی کونسل کے صدر ہیں، اس لئے بات کرنا نہیں چاہتے اور سلامتی کونسل اس موضوع پر کوئی بات نہیں کررہی ہے۔
انسے ایک بار پھر اخباری نمائندوں اور الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں نے پوچھا کہ آخر ہندوپاک کے موضوع پر بات کرنے کیلئے وہ کیوں ہچکچارہے ہیں؟ آخر ایسی کیا بات ہے جس کے تحت ہو اس موضوع پر بات کرنا نہیں چاہتے جس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوپاک کے علاوہ بھی کئی موضوعات اور کئی مسائل ہیں جن پر بات کی جاسکتی ہے۔ چرکن کے اس ریمارک سے یہ واضح ہوجاتا ہیکہ انہوں نے پاکستان کو نظرانداز کردیا ہے جس نے گذشتہ ہفتہ ہی ہندوستان کی جانب سے پاکستان کے ٹیررلانچ پٹہ پر سرجیکل حملوں کے خلاف سلامتی کونسل میں شکایت درج کروائی تھی۔ لائن آف کنٹرول پر کئے گئے حملوں اور مسئلہ کشمیر کو لیکر پاکستان نے اب سلامتی کونسل سے امیدیں لگا رکھی ہیں۔ قبل ازیں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بانکی مون کے ڈپٹی ترجمان فرحان حق سے بھی یہ پوچھا گیا تھا کہ ہندوستان کی وزیرخارجہ سشماسوراج کے اس خطاب کے بارے میں سلامتی کونسل کا کیا موقف ہے جہاں انہوں نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب کے دوران پاکستان کو ’’مشورہ‘‘ دیا تھا کہ وہ کشمیر کے خواب دیکھنا چھوڑ دے چونکہ کشمیر ہمیشہ سے ہندوستان کا اٹوٹ حصہ رہا ہے اور رہے گا، جس پر مسٹر حق نے کہا تھا کہ ہندوپاک کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی پر ہم نے بیان جاری کیا ہے البتہ بعد میں آپ کی توجہ اس جانب مبذول کرواؤں گا۔ جب ان سے دوبارہ پوچھا گیا کہ سشماسوراج کے بیان پر کہ پاکستان کو کشمیر کا خواب دیکھنا چھوڑ دینا چاہئے، اقوام متحدہ کوئی ’’ردعمل‘‘ کیوں ظاہر نہیں کیا جس پر مسٹر حق نے کہا کہ جنرل اسمبلی میں کی جانے والی ہر تقریر پر تبصرہ نہیں کیا جاتا اس کے باوجود بھی جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ گذشتہ جمعہ کو ہم نے ایک بیان جاری کیا تھا۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کیلئے پاکستان کا سفیر ملیحہ لودھی نے ماہ ستمبر کیلئے کونسل کے صدر اور اقوام متحدہ میں نیوزی لینڈ کے سفیر جیرارڈ وین بوہیمن سے ملاقات کی تھی اور کونسل کے مشاورتی اجلاس میں سرجیکل حملوں کا معاملہ اٹھایا تھا۔