نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق جمال خشوگی کے قتل کے فوری بعد قتل میں ملوث سعودی افسران میں سے ایک نے سعودی عرب میں اعلی افسر کو فون کیاتھا۔
واشنگٹن۔ سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل سے متعلق شیئر کئے گئے اڈیو ریکارڈ سے متعلق انکشاف کیاگیا ہے کیہ اعلی سطح کے سعودی افسرکو کئے گئے فون کال میں کہاگیاتھپا کہ ’’ اپنے باس کو بتادوان کامشن مکمل ہوگیا۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیاہ کہ جمال خشوگی کے قتل کے فوری بعد قتل میں ملوث سعودی افسران میں سے ایک نے سعودی عرب میں اعلی افسرکو فون پر کہاتھا کہ اپنے باس کو بتادو مشن مکمل ہوگیا ہے‘‘۔
ترک انٹلیجنس کی جانب سے جمال خشوگی سے متعلق حاصل کی گئی ریکارڈنگ سے واقف تین افراد کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار نے بتایاکہ امریکی حکام کا ماننا ہے کہ ’ آپ کے باس سے مراد سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ہیں۔ اس حوالے سے یہ بھی کیاگیا کہ امریکی انٹلیجنس حکام مذکورہ ریکارڈنگ کو جمال خشوگی قتک سے محمد بن سلمان کے تعلق کے حوالے سے اہم ترین ثبوت کے طور پر دیکھ رہے ہیں ۔
ذرائع نے دی ٹائمز کو بتایاکہ استنبول بھیجے گئے 15سعودی افراد میں شامل میر عبدلعزیزمطرب نے فون کال کرکے عربی میں گفتگو کی تھی۔ مہر عبدالعزیز مطرب ایک سکیورٹی اہلار ہیں جو ولی عہد کے ساتھ اکثر سفر کرتے پں۔ ترک انٹلیجنس افسران نے امریکی حکام کو بتایا کہ ان کا ماننا ہے کہ مذکورہ فون کال محمد بن سلمان کے قریبی معاون کو کی گئی تھی۔
مہر عبدالعزیز مطرب نے معاون کو بتایا کہ ’ کام مکمل ہوگیا‘ تاہم اخبار نے اس کا صحیح ترجمہ کیا جو انگریزی میں مختلف ہوسکتاہے۔ ترک حکام کا کہنا تھا کہ اڈیو ریکارڈنگ محمد بن سلمان کو مجرم نہیں ٹہراتی لیکن تجزیہ کاروں کاکہناتھا کہ یہ ایک اہم ثبوت ہے۔
سابق سی ائی اے افسر بروس ریڈل نے کہاتھا کہ اس طرح کی فون کال ایک ساموکنگ گن جیسی ہے جس کے لئے آپ جارہے ہیں۔ انہوں نے مزیدکہاتھا ’ یہ ثبوت مجرم کی نشاندہی کررہا ہے۔ دوسری جانب سعودی حکام کا کہناتھا کہ سعودی عرب کے ولی عہد صحافی جمال خشوگی کے قتل سے یکسر لاعلم تھے۔
دی ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ریکارڈنگ میں شامل جملے سے متعلق ایک سعودی بیان میں کہاگیاتھا کہ ’ ہماری انٹلیجنس ایجنسی سروسز کو ریکارڈنگ سننے کی اجازت دی گئی تھی‘ ریکارڈ نگ میں ایسا کوئی جمعہ موجود نہیں تھا۔
ادھر ترک میڈیا کا کہناتھا کہ ترکی نے جمال خشوگی کے قتل سے متعلق ریکارڈنگ مغربی اتحادیوں کے ساتھ شیئر کی تھیں جوہولناک ہیں اور سعودی انٹلیجنس افسر کو یہ سن کر دھچکا لگا تھا۔ترک صدر کا کہنا تھا کہ یہ ریکارڈنگ درحقیقت ہولنا ک ہیں اورسعودی انٹلیجنس افسر نے کہاکہ اس شخص نے لازمی ہیروئن( نشہ) ہوگی کیونکہ جو ہیروئن پیتا ہو وہی ایسا کرسکتا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردغان کا کہناتھا کہ یہ واضح ہے کہ اس قتل کی منصوبہ بندی کی گئی تھی جس کا حکم اعلی سطح کے سعودی حکام کی جانب سے دیاگیاتھا تاہم محمد بن سلمان کے حوالے سے ایسا نہیں سوچ سکتے کیونکہ وہ ان کی بہت عزت کرتے ہیں