سرینگر28جولائی (سیاست ڈاٹ کام) کشمیر انتظامیہ نے مسلسل چھٹے جمعہ کو بھی گرمائی دارالحکومت سرینگر کے پائین شہر میں سخت ترین پابندیاں نافذ کرکے نوہٹہ میں واقع تاریخی و مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی ناممکن بنادی۔ 623 برس قدیم جامع مسجد میں 23 جون ( جمعۃ الوداع) کو سخت ترین بندشوں کے ذریعے نماز کی ادائیگی ناممکن بنادی گئی تھی۔ جمعۃ الوداع کے موقعہ پر جامع مسجد کو مقفل کرنے پر ریاستی حکومت کو مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ ڈوگرہ شاہی حکومت کے بعد ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جب تاریخی جامع مسجد میں جمعۃ الوداع کی نمازپر پابندی عائد کی گئی۔ 30 جون کو کشمیری علیحدگی پسند قیادت نے متحدہ جہاد کونسل اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کو امریکہ کی جانب سے عالمی دہشت گرد قرار دیے جانے کے خلاف نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد احتجاج کی اپیل کی تھی۔7 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان مظفر وانی کی پہلی برسی کے پیش نظر سخت ترین پابندیوں کے نفاذ کے ذریعہ جامع مسجد میں نماز کی ادائیگی ناممکن بنائی گئی تھی۔
14 اور21 جولائی کو ایک بار پھر سخت ترین پابندیوں کے ذریعہ نماز جمعہ کی ادائیگی ناممکن بنادی گئی تھی۔ کشمیری علیحدگی پسند قیادت سید علی شاہ گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے علیحدگی پسند قائدین اور کارکنوں کے خلاف سرکاری سطح پر اختیار کی جارہی مبینہ جارحانہ پالیسیوں اور ان کو مختلف طریقوں سے ہراساں و پریشان کرنے اور فرضی انکاؤنٹر میں ملوث فوجی اہلکاروں کو صاف بری کئے جانے کے خلاف آج نماز جمعہ کے بعد پرامن احتجاج کرنے کی اپیل کی تھی۔ تاہم انتظامیہ نے اس احتجاجی اپیل کے پیش نظر جمعہ کی صبح ہی پائین شہر کے مختلف حصوں میں سخت ترین پابندیاں عائد کرکے تاریخی جامع مسجد میں نماز کی ادائیگی مسلسل چھٹی مرتبہ ناممکن بنادی۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پائین شہر میں خانیار ، نوہٹہ ، رعنا واری ، مہاراج گنج اور صفہ کدل پولیس اسٹیشنوں کے تحت آنے والے علاقوں میں احتیاطی طور پر آج دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ تاہم سرکاری دعوے کے برخلاف پائین شہر کے ان علاقوں میں جمعہ کی صبح سے ہی کرفیو جیسا منظر دیکھنے کو آیا۔ سیکورٹی فورسز نے پائین شہر بالخصوص نوہٹہ کی بیشتر سڑکوں کی جمعہ کی صبح سے ہی ناکہ بندی کردی گئی تھی۔ نوہٹہ کے مقامی لوگوں نے بتایا کہ تاریخی جامع مسجد کے دروازوں کو جمعہ کی صبح ہی مقفل کردیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ مسجد میں جمعہ کے لئے اذان دینے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔
فوجی سربراہ کا جموں میں سکیورٹی جائزہ
جموں 28 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) فوجی سربراہ جنرل بپن راوت آج سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے جموں پہونچے جہاں وہ متعین مسلح افواج کی عملی تیاری اور لائن آف کنٹرول کے پاس کے حالات کا بھی جائزہ لیں گے۔ فوجی سربراہ ذریعہ طیارہ راجوری ۔ پونچھ پٹی میں ایل او سی کے پاس سرحدی علاقوں کو پہونچے جہاں وہ پاکستانی آرمی کی طرف سے حالیہ بھاری گولہ باری کے تناظر میں سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔ آرمی کے سینئر عہدیدار نے نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ جنرل راوت کی آج صبح جموں آمد ہوئی اور وہ ایل او سی کے پاس سرحدی علاقوں کو جارہے ہیں۔ فوجی سربراہ کے دورے کا موقع مجموعی طور پر سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینا ہے۔ جنرل راوت کو حالیہ دراندازیوں اور فائر بندی کی خلاف ورزیوں کی اطلاعات کے تناظر میں خطہ قبضہ کے پاس والے حالات سے واقف کرایا جائے گا۔ اُن کے دورے کی اِس لئے اہمیت ہے کہ ایل او سی کے پاس جاریہ ماہ سرحدی جھڑپوں میں 9 سپاہیوں کے بشمول 11 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔ بار بار کی جھڑپوں کی وجہ سے سرحدی دیہات کے زائداز 4 ہزار مکان جموں و کشمیر کے محفوظ تر مقامات پر سرکاری کیمپوں کو منتقل ہوگئے ہیں۔