پوسٹرس کا رسم اجراء، جناب ظہیرالدین علی خان ، چکا رامیا و دیگر کی شرکت
حیدرآباد۔3ڈسمبر(سیاست نیوز) تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مجوزہ کنونشن برائے مخالف بے روزگاری کے پوسٹر س او رپمفلٹ کی چیرمن جے اے سی پروفیسر کودنڈارام کے ہاتھوں اجرائی عمل میںائی۔ اس موقع پر جنا ب ظہیرالدین علی خان‘ پروفیسر چکارامیا ‘ پروفیسر ہری گوپال‘مسٹر پرشتم ریڈی اور دیگر بھی موجودتھے۔پوسٹرس کی اجرائی کے بعد میڈیاسے بات کرتے ہوئے پروفیسر کودنڈارام نے کہاکہ 4ڈسمبر بروز پیر دوپہر ایک بجے سے سرور نگر اسٹیڈیم میںکنونشن برائے بے روزگاری کا انعقاد عمل میںائے گا جس میںتمام سیاسی جماعتیں جیسے کانگریس‘ عام آدمی پارٹی‘ سی پی ائی‘ سی پی ائی ایم‘ سی پی ائی ایم ایل ‘ بی جے پی کے علاوہ رضاکارانہ تنظیموںکے سیاسی قائدین کو مدعو کیاگیا ہے ۔ انقلابی گلوکار غدر اور گلوکارہ ویملا‘ جسٹس چندرا کمار‘ آر کرشنیا بھی اس کنونشن میںشرکت کریں گے۔ انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ جاریہ سال فبروری سے تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی ریاست بھر میں ایک سروے کیاتھا اور منڈل سطح پر نوجوانوں سے ملاقات کی۔ کودنڈارام نے مرکزی حکومت کی جانب سے کرائے گئے سروے کا بھی حوالہ دیا اور کہاکہ پچھلے ساڑھے تین سالو ںمیں تلنگانہ حکومت نئی ملازمتوں کی فراہمی اور بے روزگاری ختم کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے سے قاصر رہی ہے اور ہماری اس مہم کو حکومت غلط انداز میںپیش کرنے کی کوشش کررہی ہے جبکہ ہمارا بنیادی مقصد تلنگانہ سے بے روزگاری کا خاتمہ کرنا او رتلنگانہ کے نوجوانوں کو معیاری زندگی گذارنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ ریاست کی80فیصد آبادی کا شمار پسماندہ طبقات میں ہے اور ان کی اہم ضرورت معیاری تعلیم او رروزگار ہے اور اس کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری جس میں پچھلے ساڑھے تین سالو ںمیںحکومت ناکام ہوگئی ہے۔ کودانڈرام نے کہاکہ ہمارے کنونشن برائے مخالف بے روزگاری نومبر کے مہینے میںمنعقد کرنا تھا مگر پولیس نے اس کی اجازت نہیںدی لہذا ہمیں مجبور ہوکر ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا ۔ انہو ںنے افسوس کا اظہا ر کرتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد پہلی مرتبہ ہمیں اپنی ہی ریاست میںعوامی مسائل کو لے کر جلسہ کرنے کے لئے ہائی کورٹ تک جانے کی ضرورت پڑی ہے۔ انھوں نے عوام کی فلاح وبہبود میںچلائی جانے والی تحریکات کے تمام ذمہ داران کو اس جلسہ میںشرکت کی دعوت دی او راپیل کی کہ وہ اس کنونشن میںشرکت کے ذریعہ حکومت سے اپنی برہمی کا اظہار کریں۔