احمد آباد۔گجرات ہائی کورٹ نے 2002گودھرا واقعہ کے بعد سردار پورہ میں پیش ائے قتل عام کیس جس میں33افراد کو زندہ جلادیا گیا تھاکہ 31ملازمین میں سے 14کو بری کردیا جبکہ 17کو نچلی عدالت کی فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے عمر قید کی سزء سنائی۔
جسٹس ہرشہ دیوانی اور بیرن ویشانیوی پر مشتمل ڈویثرن بنج نے سترہ ملزمین کو سنائی گئی عمر قیدسزاکی تصدیق کی۔جو بھی31میں سے 14ملزمین جن کونچلی عدالت نے مجرم قراردیا تھا ہائی کورٹ نے انہیں ثبوت کی کمی اورگواہوں کے انحراف پر بری کردیا ۔جملہ 71 ملزمین کو کو سردار پورہ پولیس نے گرفتار کیاتھا جس میں عدالتی کاروائی کے دوران دو کی موت واقعہ ہوگئی تھی اور ایک نابالغ تھا۔
سال2009میں عدالت نے 73افراد کو ملزم قراردیتے ہوئے سردار پورہ قتل عام مقدمہ پر سنوائی کا آغاز کیاتھا۔اس طرح ہائی کورٹ نے بھی مہسانہ ڈسٹرکٹ کورٹ سے سنائی گئی سزا کو جاری رکھتے ہوئے 42کے منجملہ 31کی سزا کو قائم رکھا۔دریں اثناء 17ملزمین کو ہائی کورٹ نے قتل ‘ اقدام قتل ‘ فسادات اور ائی پی سی کی دیگر سیکشن کے تحت سزاء سنائی۔استغاثہ کی جانب سے پیش کئی سازش کی بات کو ہائی کورٹ نے مسترد کیاجس میں گودھرا ٹرین واقعہ کے بعد سونچی سمجھی سازش کے تحت مسلم اقلیتوں کو نشانہ بنانے کاالزام لگایاگیا تھا۔
قبل ازیں9نومبرسال 2011کو ایس ائی ٹی کورٹ جج یس سی سریواستو نے سنوائی کے دوران مذکورہ 31ملزمین جنھیں عمر قید کی سزاسنائی گئی کو پچاس ہزار روپئے کاجرمانہ بھی عائد کیاتھا۔
فبروری 27سال 2002میں پیش ائے گودھرا ٹرین واقعہ کے59افراد جن میں زیادہ تر کارسیوک تھے کو زندہ جلاکر ماردینے بعد بھڑکی فساد کی آگ میں28فبروری2002کی شب مہسانہ کے وجئے پور تعلقہ میں واقع سردار پورہ گاؤں میں مسلم اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے33افراد کو زندہ جلاکر ماردیا گیا تھا۔گودھرا فسادات کے بعد پیش ائے نو فرقہ وارانہ فسادواقعات میں سے یہ ایک کیس ہے جس کی تحقیقات کے متعلق سپریم کورٹ کی نگرانی میں تشکیل دی گئی ایس ائی ٹی تحقیقات کررہی ہے۔
سینکڑوں افراد پر مشتمل ایک گروپ28فبروری اور یکم مارچ2002کی درمیانی شب سردار پورہ کی گلی شیخ واس جہاں پر مسلمانوں کی اکثریت پائی جاتی ہے پر جمع ہوئے تھے۔ اقلیتی فرقہ کے لوگوں نے علاقہ کے ساکن ابراہیم شیخ کے مکان میں پناہ لی تھی جس پر پٹرول چھڑکر آگ لگادی گئی اور واقعہ 33لوگ برسرموقع جھلس کر ہلاک ہوگئے تھے جن میں 22مسلم خواتین بھی شامل تھیں۔