حیدرآباد : ہمیں خوب یاد ہے کہ ہمارے بچپن میں سحری کے وقت جگانے والے آیاکرتے تھے ۔جو ماہ رمضان کا مہینہ شروع ہوتے ہی سحری وقت جگانے نکل پڑتے تھے ۔ ہاتھ میں ایک بڑا سا ڈنڈا لے کر زور دار آواز لگا تے تھے ۔لیکن آج حالات تبدیل ہوچکے ہیں ۔
وقت اور حالات کے اعتبار سے تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں ۔اس لئے تبدیلیاں قابل قبول ہیں لیکن تبدیلی اس حد تک واقع ہوجائے گی اس کا گمان نہیں تھا ۔نماز تراویح کے بعد لوگ مختلف مشغولیات میں مصروف ہو جا تے ہیں ۔کوئی خریداری کو نکل جاتا ہے ۔
کوئی شہر کو کوئی مشہور حلیم کھانے کے لئے اپنے دوست و احباب کے ساتھ چلاجاتا ہے ۔شہر کا اگر ہم جائزہ لیں تو ہمیں پتہ چلے گا کہ کوئی عبادت میں مصروف ہے تو کوئی چبوتروں پر بیٹھ کر گپ شپ کررہا ہے ۔کوئی اس وقت کھیل کو ترجیح دے رہا ہے ۔
بعض نوجوان سڑکوں پر کرکٹ میاچ کھیلتے نظر آتے ہیں ۔کوئی بازار میں گھومنے کی غرض سے چلاجارہا ہے ۔ کوئی رات بھر سوشل میڈیا پر اپنا وقت گذاررہا ہوتا ہے ۔
]کسی واٹس اپ فیس بک وغیرہ یہ ایسے ذرائع ہے اسکولس کو تعطیلات ہونے کی وجہ سے چھوٹے بچے بھی جاگ رہے ہیں ۔الغرض عوام میں سحر تک جاگنے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے ۔لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ جیسے ہی سحری مکمل ہوتی ہے بعض لوگ فجر کی نماز پڑھے بغیر سوجاتے ہیں ۔پوچھنے کہتے ہیں کہ بہت نیند آرہی ہے ۔حالانکہ سحر سے نماز فجر کا وقت پندرہ ۔بیس منٹ کا ہی ہوتاہے ۔