بنگلورو:انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق جنوبی کناڈا ضلع عدالت نے پیرکے روز مذہبی اسکالر اور تین دیگر کو دہشت گردی کے الزام سے بری کریا۔
مولاناشبیر گنگولی عرف شبیر بھٹکل عرف حسین شبیر مہر الدی گنگولی کو30ڈسمبرسال2008میں پونے سے اینٹی ٹررسٹ اسکاڈ ( اے ٹی ایس ) نے فرضی کرنسی ضبطی مقدمہ میں گرفتار کیاگیا تھا۔
دہشت گردی کے الزامات سے 34سال کے مولانا شبیر کے ساتھ منگلورو کے ساکن م64سال کے محمد علی ان کے بیٹے34سالہ محمد رفیق اور28سال کے محمد جاوید کے پیر کے روز شواہد کی کمی کے بناء پر بری کردیاگیا۔
عدالت نے پیر کے روز کہاکہ مولانا شبیرکے خلاف اگر کوئی دوسرا مقدمہ نہیں ہے تو انہیں فوری رہا کردیاجائے ۔
مولانا کے وکیل ارشد بھٹکل نے کہاکہ ’’ مولانا کے خلاف کوئی کیس بھی زیر التوا نہیں ہے ‘ وہ بہت جلد رہا ہوجائیں گے‘‘۔
کرناٹک کے بھٹکار میں رہنے والے مولانا شبیر کے علاوہ دیگر تین پر الزام تھا کہ وہ سال2007اور2008کے درمیان میں استاد ہونے کے باوجود ائی ایم کے لئے چھوٹے موٹ کام کرتے ہیں۔سال2011میں مولانا شبیر کو فرضی کرنسی ضبطی مقدمہ کے تحت پونا میں پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی ۔
جون 14سال2010میں اے ٹی ایم نے انہیں یواے پی اے کے تحت ماخوذ کیا۔تاہم2ڈسمبر2016کو اے ٹی ایس کے انسپکٹر وجئے پاٹل نے’’ نہ کافی ثبوت اور معقول وجوہات کی بناء پر چارشیٹ کے ساتھ‘‘ ایک درخواست کے سی آر پی سی کے سیکشن 169کے تحت ذریعہ کیس سے برخواستگی کی خواہش ظاہر کی تھی۔
مول نیواسی مسلم منچ کے کارکن انجم انعامدار نے مولانا شبیرکی رہائی کے متعلق ایک مہم کی شروعات کی تھی نے کہاکہ ’’ ہم نے مولانا شبیر جیسے دہشت گردی میں مقدمات میں ماخوذبے قصور مسلمانوں کی رہائی کے لئے ایک تحریک کی شروعات کی۔
انہیں اے ٹی ایس نے فرضی کرنسی کے کیس میں جھوٹے طریقے سے پھنسایا گیاہے ۔ وہ سزاء کے خلا ف انصاف کے لئے ہائی کورٹ سے رجو ع ہونگے۔ ان کی زندگی کے سات اہم سال جیل میں خراب کئے ہیں۔