سات روہنگیوں کو میانمار واپس روانہ کرنے کے معاملے میں مداخلت سے سپریم کورٹ کا انکار

وزرات داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ ’’ میانمار شہریوں کو ان کے ملک روانہ کیاجائے گا‘ ۔ واضح رہے کہ میانمار میں روہنگیوں کے ساتھ تشدد کی وجہہ سے بڑے پیمانے پر یہ لوگ اپنی بچانے کی غر ض سے بھارت او ربنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔
نئی دہلی۔سپریم کورٹ نے آسام میں غیر قانونی طریقہ سے ائے سات روہنگیوں کو ان کے وطن واپس بھیجنے کے متعلق حکومت کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے صاف انکا ر کردیاہے۔

چیف جسٹس رنجن گوگوئی ‘ جسٹس سنجے کشن اور جسٹس کے ایم جوزف پر مشتمل بنچ نے حکومت کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ ان کے ملک میانمار نے انہیں اپنے شہری کی حیثیت سے قبول کرلیاہے۔

بنچ نے کہاکہ ’درخواست پر غور کرنے کے بعد ہم اس کے متعلق کئے گئے فیصلے پر مداخلت نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ درخواست مسترد کی جاتی ہے‘۔ ان روہنگیوں کی جانب سے وکیل پرشانت بھوشن نے کہاکہ یہ زندگی کامعاملہ ہے اور اس عدالت کی یہ ذمہ داری ہے کہ روہنگیوں کی زندگی کی حفاظت ہے۔

حالانکہ بنچ نے بھوشن کی مثال سے مطمئن نہیں ہوا او رکہاکہ ’’ آپ کو ہمیں ہماری ذمہ داری یاددلانے کی ضرورت نہیں ہے۔ہم اچھی طرح سے اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں‘‘۔بنچ نے کہاکہ ’’ ان کے آبائی ملک نے انہیں اپنے شہری کے طور پر تسلیم کیاہے‘۔

بنچ نے میانمار روانگی کے لئے آسام کے سالچر عارضی جیل میں قید سات روہنگیوں میں سے ایک کی درخواست کو مستر د کردی ہے۔ مذکورہ روہنگیائی شخص نے مرکز کو انہیں میانمار روانہ کرنے سے روکنے کی درخواست کی تھی۔

حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل توشار مہتا نے یہ بھی کہا کہ مذکورہ روہنگیوں کی روانگی میں سہولتیں پیدا کرنے کے لئے ان کا پہچان اور شناختی کارڈ اور ایک مہینے کا ویزا بھی دیا ہے۔وزارت داخلہ نے جمعرات کے روز کہاکہ جمعرات کے روز مذکورہ سات روہنگیوں کو میانمار عہدیداروں کو سونپ دیاجائے گا۔