زی نیوز کے متنازعہ پروگرام ’فتح کا فتویٰ‘ پر امتناع کا مطالبہ

ایک پاکستانی پر ہندوستان کے اتحاد کو درہم برہم کرنے کا الزام، دہلی ہائیکورٹ میں درخواست

وزارت اطلاعات و نشریات سے
عدالت العالیہ کی جواب طلبی

نئی دہلی ۔ 24 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) دہلی ہائیکورٹ کی چیف جسٹس روہنی  اور جسٹس سنگیت گھنگڈا نے متنازعہ مصنف طارق فتح کا پروگرام پیش کرنے والے ایک خانگی ٹیلی ویژن چینل زی نیوز کے خلاف دائر کردہ مفادعامہ کی ایک درخواست پر وزارت اطلاعات و نشریات سے جواب طلب کی ہیں۔ دہلی کے دو وکلاء محمد فرخان اور فرح ہاشمی نے حفیظ الرحمن خاں کی طرف سے رجوع ہوتے ہوئے ایک مفاد عامہ کی درخواست دائر کی تھی، جس میں عدالت العالیہ سے درخواست کی گئی تھی کہ ’’فتح کا فتویٰ‘‘ پروگرام کے ٹیلی کاسٹ پر فی الفور امتناع عائد کیا جائے کیونکہ اس سے ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں غیرمعمولی اضافہ ہورہا ہے اور ملک کا اتحاد متاثر ہورہا ہے۔ حفیظ ا لرحمن خاں کی طرف سے دائر کردہ مفاد عامہ کی اس درخواست میں مزید کہا گیا ہیکہ زی نیوز کے پروگرام میں پاکستانی نژاد طارق فتح کو میزبان بنایا گیا ہے۔ جو کٹرخیالات کی حامل ہندوتوا تنظیموں کا منظور نظر ہے وہ (طارق) دراصل حقائق کو توڑمروڑ کر بیان کرتے ہوئے ہندوستانی مسلمانوں کی توہین کرتے ہوئے نفرت پھیلا رہا ہے۔ درخواست گذار نے نہ صرف طارق کے متنازعہ پروگرام پر امتناع عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے بلکہ اس پروگرام پر مبنی مواد کو یوٹیوب ریکارڈنگ کو بھی ہٹانے کی درخواست کی ہے۔ طارق فتح نے حال ہی میں دہلی میں منعقدہ اردو کے جشن ریختہ پروگرام میں شرکت کی تھی جہاں 40 شرکاء نے اس کے خلاف نعرہ بازی کی تھی اور بحث و تکرار کے بعد اس کو جلسہ گاہ سے باہر نکال دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔ بعدازاں پولیس وہاں پہنچ گئی  اور طارق فتح کو وہاں سے باہر نکال دیا گیا تھا۔ جشن ریختہ تقاریب کے تیسرے اور آخری دن یہ واقعہ پیش آیا تھا۔