زِکا وائرس کس طرح پھیلا

برازیلیہ ۔ 3 فروری (سیاست ڈاٹ کام) ایک سال پہلے برازیل کی شمالی ریاست باہیا میں طبی کارکنوں کو کچھ ایسے مریض ملے جن کے جسم پر سرخ نشانات تھے۔ پہلے یہ خدشہ ہوا کہ یہ کوئی ڈینگی کی نئی قسم ہے، لیکن بعد میں تحقیق کے بعد اس بات کی تصدیق ہوئی کہ یہ افریقہ کا ایک غیر معروف وائرس زِکا ہے۔
بحران کس طرح پھیلا:
فروری 2015 میں طبی اہلکاروں نے باہیا میں ایک بیماری کے متعلق بتایا جس سے زخم اور سرح نشان پڑ جاتے تھے۔ اگرچہ پہلا شک یہ تھا کہ یہ ڈینگی کے بخار کی کوئی نئی قسم ہے۔ لیکن مئی میں ریاستی حکومت نے تصدیق کی کہ دراصل یہ زِکا وائرس سے پھیلنے والی ایک وبا ہے۔
ستمبر 2015: ’مریض زیرو‘
اپنے صحت مند جڑواں بھائی کے ساتھ
جب بچوں کی ایک نیورولوجسٹ پرنامبوکو ونیسا وان ڈر لنڈن نے دیکھا کہ جن بچوں کا وہ علاج کر رہی ہیں ان میں سے اکثر بچے غیر معمولی چھوٹے سروں کے ساتھ پیدا ہوئے ہیں تو انھوں نے اپنے ساتھی ڈاکٹروں کو اس بارے میں متنبہ کیا۔
12 نومبر 2015ء
’حاملہ نہ ہوں‘
برازیل کی وزارتِ صحت کے کمیونیکیبل ڈزیز سرویئلینس ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر کلاڈیو میئروچ کے اس اعلان نے سب کو چونکا دیا کہ: ’ابھی آپ حاملہ نہ ہوں۔ یہ سب سے سنجیدہ مشورہ ہے جو دیا جا سکتا ہے۔‘ اگلے دن وزارت نے بیان جاری کیا کہ حمل سے بچنے کی کوئی تجویز نہیں دی گئی، بلکہ کہا گیا کہ حاملہ خواتین ہر کیس کے متعلق اپنے ڈاکٹروں سے مشورہ کریں۔
12 جنوری 2016ء
امریکہ نے زِکا کے پہلے کیس کی تصدیق کی
امریکہ میں زِکا وائرس کا پہلا مریض ریاست ٹیکساس میں رپورٹ کیا گیا۔ انھیں یہ وائرس لاطینی امریکہ میں ایک سفر کے دوران لگا تھا۔ اس سے کچھ دن قبل 31 دسمبر کو پیورٹو ریکو میں بھی اس بیماری کے پہلا کیس سامنے آیا۔امریکہ کے کنٹرول والے جزیرے کے اس علاقے میں حکام کہتے ہیں کہ مریض نے حال ہی میں کوئی سفر نہیں کیا جس سے یہ امکان رد ہو جاتا ہے کہ اسے یہ بیماری کسی اور ملک سے لگی ہے۔
20 جنوری 2016ء
کولمبیا نے جوڑوں سے کہا کہ وہ حمل سے پرہیز کریں
زِکا کی وجہ سے کولمبیا نے جوڑوں سے درخواست کی کہ وہ پچہ پیدا کرنے سے کچھ عرصہ پرہیز کریں۔ ’زِکا وائرس کی وبا اور اس سے پیدا ہونے والے خطرات کی حالیہ حالت کو دیکھتے ہوئے یہ تجویز کیا جاتا ہے کہ ملک میں رہنے والے جوڑے اس مرحلے میں حمل سے پرہیز کریں۔ یہ مرحلہ جولائی 2016 کے مہینے تک ہے۔‘
یکم فروری 2016ء :  عالمی ایمرجنسی
عالمی ادارۂ صحت نے اعلان کیا زِکا کے پھیلاؤ کی صورتِ حال ’بین الاقوامی سطح کی ایک پبلک ہیلتھ ایمرجنسی‘ ہے۔