اسلام آباد۔پیر کے روز ہند پاک سفارتی تعلقات میں اس وقت کشیدگی بڑھ گئی جب اسلام آباد میں پانچ سو سے زائد زائرین نے اجمیر کی زیارت کے لئے دینے سے انکار کرتے ہوئے ہندوستان نے کہاکہ ’’موجودہ حالات‘‘ اور سکیورٹی کلیرینس کی غیرحاضری اس فیصلے کی وجہہ ہے۔وہیں ویزا کی اجرائی کو نہ روکنے کا حوالہ دیتے ہوئے ایک سرکاری ذرائع نے کہاکہ ’’اس طرح کے ویزاکی فراہمی عام بات ہے ۔
تاہم اس میں وقتافوقتا موجودہ حالات کے پیش نظر او رسکیورٹی کلیرنس کی کمی کے سبب پورے تکمیل نہیں ہوتے۔ایسے سابق میں بھی ہوا ہے کہ اس طرح کے ویزے دونوں جانب سے جاری نہیں کئے گئے ہیں‘‘۔ پاکستان کے خارجی دفتر نے کہاکہ ’’ پاکستان کو اس بات سے شدید مایوسی ہوئی ہے کہ ہندوستان نے اس کے 503زائرین کو حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ کے عرس شریف میں شرکت کے لئے مارچ کی 19۔29 سال 2018 ویزا جاری نہیں کیا ہے‘‘۔ ویزا کی عدم اجرائی اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ہندوستان سفر کو منسوخ کررہا ہے۔
عام طور پر یہ ’’ لوگ سے لوگوں‘‘ کی ملاقات اور رابطہ کے علاوہ دونوں ممالک کی بارگاہوں اور آستانوں پر حاضری کا ذریعہ ہے ‘ سفارتی عملے کے ساتھ ہراسانی کے الزامات اور پاکستان فوج کی جانب سے جموں وکشمیر کے شہریوں پر شل برسانے کے پیش نظریہ فیصلہ لیاگیاہے۔ اپنے بیان میں پاکستان نے کہاکہ ہندوستان کے اس فیصلے سے پاکستان کے زائرین مقدس عرس شریف میں حاضر ی سے محروم ہوگئے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے کہاکہ ویزا کی عدم اجرائی کے سبب پچھلے سال جنوری میں بھی 192زائرین حضرت خواجہ نظام الدین اولیاؒ کے عرس شریف میں حاضر نہیں ہوسکے تھے۔پچھلے مہینوں میں دونوں ممالک کے سفارتی عملے کے ساتھ بدسلوکی او رہراسانی کی شکایت سامنے ائی ہیں۔ پچھلے ماہ پاکستان نے اس سے متعلق ایک شکایت کی تو ہندوستان کی جانب سے بھی اس ضمن میں کئی نوٹس جاری کئے گئے ۔
وزارت خارجہ نے پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر سید حیدرآباد کوسمن جاری کیاتاکہ اپنا احتجاج درج کراسکے’’جموں کشمیر کے خط قبضے والے علاقے کے بھیمبار گلی سیکٹر میں 18مار چ کو پاکستانی افواج کی جانب سے جنگی بندی کی خلاف ورزی کے سبب پانچ بے قصور شہریوں( ایک خاندان کے شوہر ‘ بیوی اور تین بچے) کی موت اوردیگر دومعصوم بچوں کی شدید زخمی ہوجانے کے واقعہ‘‘۔