ریالی سے 4 معززین مخاطب کرنے والے تھے ، ان میں دہشت گرد کون ؟

کودنڈا رام کا حکومت سے استفسار

حیدرآباد۔22فروری(سیاست نیوز) حکومت نے بے روزگار اور ملازمتوں کا مطالبہ کرنے والے نوجوانوں کی ریالی کو اجازت کیوں نہیں دی اور پولیس کو ایسی کیا اطلاعات تھیں کہ اس ریالی میں عسکریت پسند ‘ دہشت گرد یا شدت پسند شرکت کرنے والے تھے؟ پروفیسر کودنڈا رام نے اس استفسار کے ساتھ بتایا کہ اس ریالی سے صرف 4 لوگ مخاطب کرنے والے تھے جن میں جناب ظہیر الدین علی خان منیجنگ ایڈیٹر روزنامہ سیاست ‘ پروفیسر ہر گوپال ‘ پروفیسر چکا رامیا کے علاوہ وہ خود شامل ہیں ۔ انہوںنے استفسار کیا کہ ان میں ایسا کون شخص ہے جس کے تعلقات دہشت گردوں سے یا شدت پسندوں سے ہے جو پولیس نے اس ریالی کو درہم برہم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے طلبہ میں برہمی پیدا کی ہے۔ کودنڈا رام نے بتایا کہ اس ریالی میں نوجوانوں سے خطاب کرنے والوں کے نام ظاہر کردیئے جانے کے بعد بھی حکومت اور پولیس کا یہ رویہ ناقابل فہم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جن لوگوں کو تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے مدعو کیا تھا وہ کوئی غیر معروف لوگ نہیں ہیں بلکہ ان شخصیتوں نے تحریک تلنگانہ کے دوران تلنگانہ کے مطالبہ کی تائید کرتے ہوئے مہم میں حصہ لیا تھا اور ان کا سماج میں اہم مقام ہے ۔ پروفیسر کودنڈا رام نے پولیس اسٹیشن میں ملاقات کرنے والوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ حکومت اور پولیس نے ملازمت کا مطالبہ کرنے والوں کے ساتھ دہشت گردوں جیسا رویہ اختیار کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں منعقدہ اس ریالی سے مخاطب کرنے والوں کے متعلق حکومت یا پولیس کو کوئی خدشہ تھا تو وہ اس کا اظہار کرتی لیکن پولیس نے حکومت کی ایماء پر عوامی احتجاج کو کچلنے کی کوشش کی ہے اور اس کا جمہوریت میں حکومت کوخمیازہ بھگتنا پڑے گا۔پروفیسر کودنڈا رام نے بتایا کہ حکومت کو واضح کرنا چاہئے کہ شرکاء میں شدت پسندوں اوردہشت پسندوں کا جو تذکرہ کیا گیا ہے وہ کس کی جانب تھا کیا حکومت ملازمت طلب کرنے والوں کو شدت پسند تصور کرتی ہے ؟ کیا حکومت ان بیروزگار نوجوانوں کے لئے آواز اٹھانے والوں سے خائف ہے جو اس ریالی کے دوران نوجوانوں سے خطاب کرنے والے تھے یا حکومت جمہوریت کا گلا گھوٹتے ہوئے من مانی کرنے کا ذہن بنائے ہوئے ہے؟