عدالت کا فیصلہ قانون اور انصاف کی جیت او رمتعصب افسران کے منہ پر تمانچہ۔ مولانا ارشد مدنی
نئی دہلی۔راجیہ سبھا کے ایک رکن کے پرسنل سکریٹری فرحت خان کو نئی دہلی کی خصوصی عدالت نے پاکستان کے لئے جاسوسی کرنے جیسے سنگین الزامات سے باعزت بری کردیا۔ یہ اطلاع ممبئی میں ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیتہ علماء مہارشٹرا ( ارشد مدنی)قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی ۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم کا مقدمہ خار ج ہونا اس بات کاغماز ہے کہ تحقیقاتی دستوں نے ملزم کو جھوٹے مقدمہ میں گرفتار کیاتھا جس کی وجہہ ے اس کا گھربرباد ہوگیا اور اسے سماج میں ذلت کی نگاہ سے دیکھا جارہا تھا۔
صدر جمعیت العلماء ہند مولانا ارشد مدنی نے سابق رکن پارلیمنٹ چودپری منور سلیم کے ذاتی معاون فرحت خان کے باعزت بری ہونے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے حق وانصاف کی جیت قراردیا۔
مولانا مدنی نے کہاکہ اس فیصلے سے عوام بالخصوص اقلیتوں میں عدلیہ کے وقار میں مزید اضافہ ہوگا اور حصول انصاف کی امید کے لئے عدالتی جنگ لڑہے بے قصور ارراد کو حوصلہ ملے گا۔ عدالت نے مقدمے کو خارج کرتے ہوئے تحقیقاتی ایجنسیوں پر جوسوالات کھڑے کئے ہیں وہ انتہائی سنگین ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پولیس اور خفتہ ایجنسیوں کی جوابدہی طئے کرنے خاطی افسران کو سزا اور متاثرین کو انصاف دلانے کی غرض سے پٹیشن کورٹ میں زیر سماعت ہے۔
ہمیں امید ہے کہ انشاء اللہ بہت جلد ہی متثاثرین کے حق ہی میں فیصلہ ہوگا۔ ادھر گلزار اعظمی کے مطابق جمعیت العلماء کے وکیل ایم ایس خان نے مقامی عدالت کے جج کو ملزم کے لئے ڈسچارج عرض داشت پر بحث کرتے ہوئے بتایا کہ جن الزامات کے تحت ملزم فرحت گرفتار کیاگیاتھا‘ وہ الزام چارچ شیٹ میں داخل ہونے بعد ثابت نہیں ہوسکے۔
ملزم کو مقدمے سے ڈسچارج کئے جانے پر گلزار اعظمی نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ دہلی کرائم برانچ نے ملزم کو دوسال قبل گرفتار کیاتھا۔ لیکن آج دوسال کا عرصہ گذر جانے کے باوجود وہ عدالت میںیہ ثابت کرنے میں ناکام رہی کہ ملزم کسی بھی طرح کی کاجاسوسی میں ملوث تھا۔
ایم ایس خان نے عدالت کو مزیدبتایا کہ دہلی کرائم برانچ نے ملزم پر الزامات عائد کئے تھے کہ وہ خفیہ دستاویزات پاکستان کے جاسوسی ادارہ ائی ایس ائی کو مہیاکراتا تھا‘ لیکن چارچ شی سے منسلک دستاویزات خفیہ نہیں بلکہ تمام دستاویزات وہ ہیں جو انٹرنٹ پر آسانی سے دستیاب ہیں۔