’روہنگی مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف‘ روس میں ہزاروں افراد کی ریالی

ماسکو:روس سے سب سے قداور مسلم قائد کی طور پر پہچانے جانے والے چیچن لیڈر رمضان کاڈیاروکی قیادت میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے صدر مقام گروزنی کی سڑکوں پر نکل کر میانمار میں’’ مسلمانوں کے قتل عام‘‘پر شدید احتجاج کیا۔

https://www.youtube.com/watch?v=eGV13ALk7gA

میانمارکی ریاست راکھین میں پچھلے کچھ دنو ں سے جاری تشدد کی وجہہ سے سینکڑوں روہنگی مسلمانوں کو قتل کردیاگیا ہے جبکہ لاکھوں روہنگی مسلمان اپنا مادر وطن چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہیں اور میانمار کی سرحد سے لگے ہوئے بنگلہ دیش میں دیڑھ لاکھ کے قریب روہنگی مسلمان پناہ گزینو ں کے طور پر زندگی گذارنے کے لئے مجبور ہیں۔

روسی حکومت نے میانمار میں جاری تشدد پر اب تک اپنا موقف واضح نہیں کیا ہے مگر کاڈیارو نے اس احتجاج کے ذریعہ روس کی خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔اسٹیٹ ٹیلی ویثرن نے دیکھایا کہ گروزنی کے اصل چوراہے پر روہنگیوں کی حمایت میں منعقدہ ریالی میں ہزاروں نے شرکت کی ۔

چیچنیا دراصل مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔ اللہ اکبر کے نعروں کی گونج میں کاڈیارو نے روہنگیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو دنیا کی سب سے بڑی بربریت قراریا۔کاڈرویا جو پچھلے دودہوں سے جمہوری چیچینا پر قابض ہے کا چیچن معاشرے میں سخت گرفت ہے او ر کبھی بھی وہ عوام کی اژدھام جمع کرنے کے بھی اہل ہیں۔مقامی پولیس انتظامیہ کی رپورٹ ہے کہ 101ملین لوگوں نے اس ریالی میں شرکت کی ۔

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق چیچن کی مجموعی آبادی1.4ملین ہے۔ جاری کردہ ویڈیو کے آغاز میں ہی کاڈریاو نے ایک روسی حکومت کو میانمار میں جاری تشدد کی مخالفت سے گریز پر سنگین نتائج کا بھی انتباہ دیا ہے۔

روسی نیوز ایجنسی کے مطابق اتوار کے روز منعقدہ اس ریالی کے دوران ماسکو میں میانمار کے سفارت خانہ کے باہر تشدد برپا کرنا اور توڑ پھوڑ کرنے والے بیس لوگوں کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔

روس نے حالیہ دنوں میں میانمار کے ساتھ فوجی اتحاد کا آغاز کیاہے‘ اس کے علاوہ روسی ساوتھ ایشیاء مملک کو اپنے جدید ہتھیار ‘ جنگی جہا ز اور دیگر سامان بھی فروخت کررہا ہے۔

کاروڈیار نے 1990کے دہے میں چیچن علیحدگی پسندوں کے ساتھ ملکر روسی فوج کے ساتھ لڑائی کی تھی مگر دوسری جنگ عظیم جو1999میں شروع ہوئی تھی اس میں حصہ نہیں لیا۔