قومی مصالحت کے وعدہ پر اقتدار سنبھالنے والی آنگ سان سوچی کیلئے سنگین چیلنج
اقوام متحدہ۔30نومبر (سیاست ڈاٹ کام)میانمار میں شمال مغربی صوبہ راکھین سے روہنگیا مسلمانوں کی نقل مکانی اور ملک میں ان کی حالت زار پر بین الاقوامی سطح پر تشویش ظاہر کئے جانے کے درمیان اقوام متحدہ نے میانمار حکومت کو وارننگ جاری کی ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ میانمار میں آنگ سان سوکی کی حکومت اور فوج کی مقبولیت خطرے میں ہے ۔میانمار کے راخین صوبہ میں فوج کی حمایت یافتہ بدھسٹ طبقہ اور روہنگیا مسلمانوں کے درمیان پرتشدد تنازعہ کے سبب سیکڑوں روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش سے متصل مغربی سرحدی علاقے میں فرار ہونے پر مجبور ہونا پڑا ہے ، جن کے ساتھ میانمار کی فوج نے ناروا سلوک کیا ہے ۔ روہنگیا مسلمانوں کے اس بحران سے گزشتہ سال قومی مصالحت کے وعدے پر اقتدار سنبھالنے والی نوبل ایوارڈ یافتہ لیڈر آنگ سان سوکی کے لئے سنگین چیلنج پیدا ہوگیا ہے ۔نسلوں کے قتل عام کے انسداد سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی مشیر اڈامہ ڈینگ نے ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے فرار اور ان کے استحصال کے الزامات کی فوری تحقیقات کی جانی چاہئے اور حکومت کو متاثرہ علاقے کا جائزہ لینے کے لئے معائنہ کاروں کو وہاں پہنچنے کی اجازت دینی چاہئے "۔ مسٹر ڈینگ نے کہاکہ اگر روہنگیا طبقہ کے استحصال کا الزام صحیح ہے ، تو ہزاروں لوگوں کو جان کا خطرہ لاحق ہے ، نیز اس سے میانمار کی شبیہ، وہاں کی نئی حکومت کی مقبولیت اور فوج کا وقار بھی داؤ پر ہے "۔ انہوں نے کہا کہ میانمار کو قانون کی حکمرانی اور ملک کے تمام باشندوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کے تئیں اپنے عزم پر قائم رہنے کی ضرورت ہے ۔ اسے یہ امید نہیں کرنی چاہئے کہ اس طرح کے سنگین الزامات کو نظر انداز کردیا جائے گا اور ان کی کوئي خبر نہیں لی جائے گی۔قابل ذکر ہے کہ گزشتہ 9 اکتوبر کو سرحدی چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے پر جوابی کاررائی کرتے ہوئے میانمار کی فوج بنگلہ دیش سے متصل سرحدی علاقے میں داخل ہوئی تھی اور اس کارروائي کے دوران سیکڑوں افراد کا قتل کیا گیا تھا۔ مقامی باشندوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے الزام لگایا ہے کہ راخین صوبہ میں فوجی کارراوائی کے دوران روہنگیا خواتین کی عصمت دری کی گئي ہے ، ان کے گھروں کو آگ کے حوالے کر دیا گیا اور سیکڑوں لوگوں کا قتل عام کیا گیا ہے ۔ تاہم میانمار کی فوج اور حکومت نے ان الزامات کی تردید کی ہے ۔