روہنگیاؤں کو غیرآباد جزیرہ پر منتقل کرنے بنگلہ دیش کا منصوبہ

ہیومن رائٹس واچ نے منصوبہ کی مخالفت کی

بنگاک ۔ 6 اگست (سیاست ڈاٹ کام) ہیومن رائٹس واچ نے آج روہنگیائی مسلمانوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بنگلہ دیشی حکومت سے اپیل کی ہیکہ وہ انہیں (روہنگیا) ایک غیرآباد جزیرہ پر منتقل کرنے کی کوشش نہ کرے جہاں ہر وقت سیلاب کا خطرہ منڈلاتا رہتا ہے۔ یاد رہیکہ اس وقت بنگلہ دیش کا کاکس بازار دنیا کا سب سے بڑا پناہ گزین کیمپ بن چکا ہے جہاں روہنگیا پناہ گزین غیرانسانی ماحول میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ گذشتہ سال اگست میں روہنگیاؤں کے خلاف میانمار میں جب فوج اور بدھسٹوں نے کارروائی کا سلسلہ شروع کیا تھا تو اس وقت سات لاکھ روہنگیا مسلمان فرار ہوکر بنگلہ دیش آ گئے تھے جس کے بارے میں امریکہ اور اقوام متحدہ نے واضح طور پر کہا تھا کہ میانمار حکومت روہنگیاؤں کے ساتھ جو سلوک کررہی ہے وہ نسل کشی کے مترادف ہے۔ میانمار میں روہنگیا مسلمان خواتین کی عصمت ریزی کی گئی۔ سینکڑوں لوگوں کو ہلاک کردیا گیا اور دیگر کو سخت سے سخت اذیتیں دی گئیں۔ ان کے گاؤں جلاکر خاکستر کردیئے گئے جبکہ میانمار نے روہنگیاؤں پر ڈھائے جانے والے ظلم و جبر کی تردید کی ہے ۔بنگلہ دیش کی معیشت بھی مستحکم نہیں ہے۔ وہاں دیگر مسائل بھی ہیں اور حالیہ دنوں میں طلباء کے احتجاج نے بھی حکومت کی بنیادیں ہلا دی ہیں۔ علاوہ ازیں بنگلہ دیش کے دیگر داخلی مسائل بھی ہیں جن سے نمٹنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ بنگلہ دیش اور میانمار کے درمیان روہنگیاؤں کی میانمار واپسی کیلئے ایک معاہدہ پر دستخط بھی ہوئے ہیں تاکہ روہنگیاؤں کے تحفظ اور حقوق کی طمانیت دیئے جانے کے بغیر میانمار واپس جانا نہیں چاہتے جن میں میانمار کی شہریت اور حقوق دیئے جانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔ دریں اثناء ہیومن رائٹس واچ کے رفیوجی وائٹس ڈائرکٹر بل فریلک نے روہنگیاؤں کی موجودہ صورتحال پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح بمبوؤں سے تیار کی گئی بوسیدہ جھونپڑیوں جن کے پائے دلدلی مٹی میں ہیں، روہنگیاؤں کو ہمیشہ خطرہ ہی رہے گا۔ علاوہ ازیں ایک دوسرے کے ساتھ تقریباً ’’ٹھونسے‘‘ گئے روہنگیاؤں کے درمیان گھریلو جھگڑے اور دیگر بیماریاں پھوٹ پڑنے کا مسئلہ بھی ہے۔ سب سے زیادہ جس بات کی تشویش ہے تو وہ یہ ہیکہ اگر خدانخواستہ آگ لگنے کا سانحہ ہوا تو روہنگیا پناہ گزین کو بھاگنے کا موقع بھی نہیں ملے گا۔ مسٹر فریلک نے روہنگیاؤں کے تازہ ترین موقف پر تیار کی گئی ایک رپورٹ کی اجرائی کے موقع پر اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ کاکس بازآر کے میگا کیمپ میں فی کس 10.7 مربع میٹر کی گنجائش ہے جبکہ ایک معیاری پناہ گزین کیمپ میں فی کس 45 مربع میٹر کی گنجائش ہونا چاہئے۔ فی الحال روہنگیاؤں کو دیگر مقامات پر منتقل کرنا ہی سب سے بڑی ضرورت ہے کیونکہ بارش کا موسم ہے اور زمین کھسکنے کے واقعات کسی وقت بھی رونما ہوسکتے ہیں۔ تاہم رائٹس گروپ نے حکومت بنگلہ دیش کے اس منصوبہ کی بھی مخالفت کی ہے جہاں تقریباً ایک لاکھ روہنگیاؤں کو ایک غیرآباد جزیرہ بھسن چار منتقل کیا جاسکتا ہے۔