روہت کی خودکشی : دہلی میں احتجاج ،طلبہ کو سمرتی ایرانی کے دفتر پہنچنے سے روک دیا گیا

نئی دہلی ۔ 27 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے ایک دلت اسکالر روہت ویمولہ کو انصاف دلانے میں مبینہ تاخیر کے خلاف دہلی کی مختلف یونیورسٹیوں کے سینکڑوں طلبہ نے پھر ایک مرتبہ وزارت فروغ انسانی وسائل تک جلوس منظم کیا جہاں دہلی پولیس نے تقریباً 60 طلبہ کو حراست میں لے لیا۔ پولیس کے مطابق سیکوریٹی خدشات کے تحت تقریباً 60 طلبہ کو شاستری بھون کے باہر حراست میں لیا گیا جنہیں پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا۔ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کی نائب صدر شہلا راشد شورہ نے کہا کہ ’’جب کبھی ہم نے وزارت تک جاتے ہوئے وزیر فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی کو اپنے مطالبات پیش کرنے کی کوشش کی، پولیس کی جانب سے ہمیں روکتے ہوئے حراست میں لیا گیا۔ احتجاج کرنا ایک بنیادی حق ہے۔ ہمیں ایک ایسے وقت اس حق سے محروم نہیں کیا جانا چاہئے جب حکومت اس ’’ادارہ جاتی قتل‘‘ کی پردہ پوشی کی کوشش کررہی ہے‘‘۔ بائیں بازو کی تائید یافتہ آل انڈیا اسٹوڈنٹس اسوسی ایشن اور کرانتی کاری یوا سنگھٹن کے ارکان بھی احتجاجیوں میں شامل تھے۔ اس اسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ سچیتاڈے نے کہاکہ ’’اس (خودکشی کرنے والے دلت) طالب علم سے انصاف میں تاخیر کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔

 

اس طالب علم (روہت ویمولہ) نے ادارہ کی ہراسانی کے سبب خودکشی کیا تھا۔ ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں اس قسم کی ان تمام خودکشیوں کے کون ذمہ دار ہیں جن خودکشیوں کے واقعات کا منظرعام پر بھی نہیں آتے‘‘۔ روہت کی خودکشی کے مسئلہ پر برہم طلبہ کا احتجاج گذشتہ ایک ہفتہ سے دہلی میں جاری ہے۔ جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے تین طلبہ اتوار سے غیرمعینہ مدت کی ہڑتال پر ہیں۔ واضح رہے کہ 26 سالہ دلت پی ایچ ڈی اسکالر روہت نے حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے ہاسٹل روم میں 17 جنوری کو خودکشی کی تھی۔ وہ ان پانچ ریسرچ اسکالرس میں شامل تھا، جس کو ایچ سی یو نے گذشتہ سال اگست میں معطل کردیا تھا۔ وہ (روہت) بھی بی جے پی کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی کے ایک لیڈر پر حملہ کرنے والے ملزمین میں شامل تھا، ان تمام کو معطلی کے بعد ہاسٹل سے نکال دیا گیا تھا۔ تاہم روہت کی خودکشی پر طلبہ تنظیموں کے شدید غم و غصہ کے اظہار اور مسلسل احتجاج کے پیش نظر دیگر چار طلبہ کی معطلی کے احکام منسوخ کئے جاچکے ہیں۔ دلت اسکالر کی موت پر درج شدہ ایف آئی آر میں مرکزی وزیرمحنت و روزگار بنڈارو دتاتریہ اور ایچ سی یو کے وائس چانسلر پی اپا راؤ کے نام بھی شامل ہیں۔ دلت اسکالر کی خودکشی کا مسئلہ اس وقت سیاسی موڑ اختیار کر گیا جب مرکزی وزیر فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی کے نام دتاتریہ کا ایک مکتوب منظرعام پر آیا، جس میں انہوں نے بعض طلبہ کی ’’ملک دشمن سرگرمیوں‘‘ کے خلاف سخت کارروائی کی درخواست کی تھی۔ احتجاجی طلبہ اس ضمن میں دتاتریہ اور سمرتی ایرانی کے علاوہ وائس چانسلر اپاراؤ کی برطرفی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ وزیراعظم نریندرمودی نے بھی اس مسئلہ پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے روہت کی موت پر رنج و غم کا اظہار کیا تھا۔