روان کی شکل پر مشتمل پی ایم مودی ‘ امیت شاہ اور دیگر دائیں باز و جماعتوں او رتنظیموں کے قائدین کا جی این یو میں پتلا نذر آتش

برائی پر اچھائی کی جیت کے طور پر منائے جانے والے دسہرہ تہوار کے موقع پر جہاں ملک بھر میں 26/11کے ماسٹر مائنڈ حافظ سعید‘ نواز شریف اور دیگر دھشت تنظیموں کے سربراہان کی شکلوں پر مشتمل روان کے پتلے ملک بھر میں جلائے گئے وہیں پر جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں طلبہ کے سیکشن نے وزیراعظم نریندرمودی’ بی جے پی چیف امیت شاہ اور دیگر بی جے پی اور آرایس ایس قائدین کو روان کے طور پر پیش کرتے ہوئے ان کاپتلا نذر آتش کیا۔

گمان کیاجارہا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے پچھلے ہفتے گجرات حکومت او ر گاؤ رکشکوں کا علامتی پتلا نذر آتش کرنے کے واقعات میں طلبہ کے خلاف وجہہ نماء نوٹس کی اجرائی عمل میں ائی تھی جس کے جواب میں یہ واقعہ پیش آیا ہوگا۔کانگریس پارٹی کی طلبہ تنظیم این ایس یو ائی نے پچھلی رات دسہرہ کے موقع پر وزیراعظم نریندر مودی کا علامتی پتلانذر آتش کرتے ہوئے دعویٰ کیاہے کہ نریندر مودی حکومت کے عوام سے کئے گئے وعدوں کی عدم تکمیل اور قومی سطح پر تعلیمی اداروں پر کئے جانے والے حملوں کے خلاف یہ ایک احتجاجی مظاہر ہ ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=qg9haf6u1Yk

نریندر مودی کے ساتھ امیت شاہ‘ یوگا گرو رام دیو‘ سادھوی پرگیہ سنگھ‘ ناتھو رام گوڈسے‘ آسارام باپو اور جے این یو وائس چانسلر جاگدیش کمار کو بھی روان کے سروں میں شامل کیا گیا تھااور طلبہ ہاتھوں میں پلے کارڈس بھی تھامے ہوئے تھے جس پر لکھا تھا کہ برائے پر سچائی غالب ائے گی۔حالیہ دنوں میں جی این یو طلبہ تنظیموں کے انتخابات کے امیدوار اور این ایس یو ائی کارکن سنی دیمن نے اس موقع پر کہاکہ علامتی پتلانذر آتش کرنے کا مقصد موجودہ حکومت کے خلاف ہمارا عدم اعتماد ہے۔

انہوں نے کہاکہ احتجاج کا مقصد شیطان صفت حکومت کوجڑ سے اکھاڑکر موافق طلبہ او رعوام حکومت کو اقتدار میں لانے کے متعلق عوام میں شعور بیداری پیدا کرنا ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ ملک کے لئے حکومت نے کیا کام کیاہے جو وعدے عوام سے کئے گئے تھے وہ جوں کے توں پیپر پر موجود ہیں اور تقاریر میں دوبارہ دہرائے جاتے ہیں جب کبھی طلبہ اس کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں تو ان کی آواز کو حکومت کے اشاروں پر انتظامیہ دبانے کاکام کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس سال دسہرے کے موقع پر اس قسم کی اوجھی حرکتوں کو ختم کرنے کا عہد لیاہے۔

جی این یو کے مشہور سروسوتی دھابے کے پاس یہ علامتی پتلا نذر آتش کیاگیا۔ہوہیں انتظامیہ سے طلبہ کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کے انعقاد کے لئے یونیورسٹی انتظامیہ سے اجازت طلب کرنے کے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دینے سے انتظامیہ کنارہ کشی کرتا نظر آرہا ہے