’رشوت خور سرکاری و عدالتی افسران کو ملک دشمن قرار دیا جائے‘

عدلیہ میں رشوت ستانی دستور کی سب سے بڑی دشمن، تعلیمی اداروں میں رشوت کے بجائے جنسی ہوس کی تکمیل کا مطالبہ کیا جاتا ہے: مدراس ہائیکورٹ
’سرکاری عہدیدار ماں کی کوکھ میں رہنے والے بچہ سے بھی رشوت کی وصولی شروع کردیتے ہیں‘
رشوت کے بغیر مردہ بھی قبر میں دفن نہیں ہوسکتا : جسٹس سبرامنیم

چینائی ۔ 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) شاذونادر ہی پیش آنے والے کسی واقعہ کے طور پر مدراس ہائیکورٹ نے جمعرات کو اعتراف کیا کہ حتیٰ کہ عدلیہ بھی رشوت خوری کے شکنجہ سے محفوظ نہیں ہے۔ افسران عدلیہ اور عوامی خدمت گذاروں (سرکاری ملازمین )ملک دشمن قرار دیا جانا چاہئے۔ مدراس ہائیکورٹ کے جسٹس ایس ایم سبرامنیم نے رشوت ستانی کے الزام پر معطل شدہ ایک ولیج ایڈمنسٹریٹو آفیسر پی سراونن کی طرف سے دائر کردہ درخواست بازموری کو مسترد کرتے ہوئے اپنے سخت ترین ریمارکس میں کہا کہ عدلیہ میں رشوت ستانی دستور کی عظیم دشمن ہے۔ عدلیہ، سرکاری اور دیگر اداروں میں رشوت ستانی پر کنٹرول کیلئے خود عدلیہ کو بے رحمی کے ساتھ سخت ترین اقدامات کا آغاز کرنا چاہئے۔ جج نے انتہائی برہمی کیساتھ کہا کہ سرکاری ملازمین اور عہدیدار حتیٰ کہ کسی بچہ کے جنم لینے سے قبل اس وقت سے ہی رشوت بٹورنا شروع کردیتے ہیں جبکہ وہ (بچہ) اپنی ماں کی کوکھ میں رہتا ہے۔ حتیٰ کہ سرکاری فوائد کے حصول کیلئے بھی رشوت دینا پڑتا ہے۔ جسٹس سبرامنیم نے کہا کہ وہ (رشوت خور افسران) ملک دشمن ہیں کیونکہ اس عظیم ملک کی ترقی میں رکاوٹیں پیدا کررہے ہیں۔ دہشت گردوں کو سماج دشمن قرار دیا جاچکا ہے۔ رشوت خور افراد اور ہمارے ملک کے ترقیاتی پروگراموں کے افراد ہمارے ملک کے خلاف کام کرنے والوں کو بھی ملک دشمن قرار دیا جائے۔ (کیونکہ) یہ ملک دشمن عناصر اس ملک کی ترقی کے بارے میں نہیں سوچتے بلکہ انہیں صرف اپنی ترقی سے دلچسپی رہتی ہے‘‘۔ جسٹس سبرامنیم نے کہا کہ ’’یہ امر بیان کرنا انتہائی تکلیف دہ اور بدبختانہ ہیکہ بعض تعلیمی اداروں اور سرکاری دفاتر میں رشوت (رقم) کے دینے کے بجائے جنسی ملاپ اور جنسی ہوس کی تکمیل کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ عوامی انتظامیہ میں اس سے بدترین اور کیا ہوسکتا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ قبرستان ؍ شمشان رشوت ستانی کی بدترین شکل ہیں اور ہم (عوام) اس کو برداشت کررہے ہیں کیونکہ قبرستانوں کی دیکھ بھال کرنے والے اداروں کے افسران کو جب تک رشوت نہیں دی جاتی اس وقت تک میت کی تدفین ممکن نہیں ہوسکتی۔ مردہ کو بھی ایک مناسب انداز میں دفن ہونے کے حق سے بھی محروم کردیا گیا ہے۔ انتخابات سے متعلق رشوت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جج نے کہا کہ عوام کے یہ نمائندے نہ صرف قانون کیلئے جواب دہ ہوتے ہیں بلکہ خود قانون وضع کرتے ہیں۔ اگر خود وہ ہی ووٹروں کو رشوت دینے کی رشوت خور سرگرمیوں میں ملوث ہوجائیں گے تو اس سے جمہوریت کے اصل بنیادی اصول ہی دہل جائیں گے۔ مدراس ہائیکورٹ نے ایک ولیج ایڈمنسٹریٹیو آفیسر پی سراونن کی طرف سے دائر کردہ درخواست مسترد کرتے ہوئے یہ ریمارکس کئے۔ سراونن کو مبینہ رشوت ستانی کے الزام کے تحت خدمات سے معطل کردیا گیا تھا اور سراونن نے استدعا کی تھی کہ اس کی معطلی کے احکام کالعدم کرتے ہوئے حکام کو اس کی بازماموری کی ہدایت کی جائے۔