رافیل معاملت کی تنسیخ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا : ارون جیٹلی

سابق صدر فرانس کا بیان خود تضاد، حکومت ہند نے انیل امبانی گروپ کی سفارش نہیں کی تھی

نئی دہلی۔ 23 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) رافیل معاملت کی منسوخی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کہا کہ فرانس کے سابق صدر نکولائی اولاند نے خود سے تضاد کیا ہے کیونکہ فرانسیسی دفاعی ادارہ ڈیسالٹ کی طرف سے انیل امبانی کو پارٹنر منتخب کرنے میں ہندوستانی یا فرانسیسی حکومت نے کوئی رول ادا نہیں کیا ہے۔ اولاند کے بیان پر سیاسی تنازعہ پیدا ہوگیا تھا کہ حکومت چاہتی تھی انیل امبانی کے ریلائینس ڈیفنس کو فرانسیسی طیارہ ساز ادارہ ڈیسالٹ کے آفسیٹ ساجھیدار کی حیثیت سے منتخب کیا جائے جس پر کانگریس نے وزیراعظم مودی پر تنقید کرتے ہوئے وزیر دفاع سیتا رامن سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔ جیٹلی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اولاد اور کانگریس صدر راہول گاندھی کے بیانات میںکچھ ’جگل بندی‘ (تعلق) ہے جیٹلی نے کہا کہ ’’مجھے حیرت ہے کہ30 اگست کو انہوں (راہول گاندھی) نے ٹوئیٹ کیا تھا کہ فرانس میں (رافیل سمجھوتہ پر) بم پھوٹیں گے۔ انہیں (راہول کو) اس کا علم کیسے ہوا تھا؟‘‘ وزیر فینانس نے مزید کہا کہ ’’میرے پاس اگرچہ اس جگل بندی کا کوئی ثبوت نہیں ہے لیکن اس بات سے ذہنوں میں شکوک و شبہات اُبھرتے ہیں کہ ضرور کچھ بات ہے کہ … (ہالینڈ کی طرف سے) ایک بیان منطر عام پر آیا ہے جو خود اس سے ہی مفاد ہے۔ بہرحال انہوں (گاندھی) نے 20 دن قبل ہی یہ پیش قیاسی کردی تھی کہ ایسا ہونے والا ہے۔ جیٹلی نے کہا کہ رافیل لڑاکا طیاروں کی معاملت منسوخ کرنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ اس کا مقصد ملک کی دفاعی فورسیس کی ضروریات کی تکمیل کرنا ہے‘‘۔ اس سوال پر کہ آیا 2019ء کے عام انتخابات کے پیش نظر اس سمجھوتہ کو منسوخ کیا جاسکتا ہے؟ جیٹلی نے کہا کہ ’’کوئی سوال ہی نہیں ہوتا۔ یہ فوج کی ضرورت ہے۔ یہ ملک میں آنا چاہئے اور یہ آئیں گے۔ قبل ازیں انہوں نے اپنے فیس بک پوسٹ پر لکھا کہ ’’فرانس کے سابق صدر کے پہلے بیان نے راہول گاندھی کی پیش قیاسی کے سُر میں تال ملایا ہے۔ وزیر فینانس نے کانگریس پارٹی کے قائدین پر بدکلامی اور گندی زبان استعمال کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ عوامی سطح پر اظہار خیال کوئی ’’لافٹر چیلنج‘‘ نہیں ہے۔ جیٹلی نے کہا کہ ’’اس سے پہلے بھی میں کہہ چکا ہوں کہ عوامی سطح پر انداز اور طرز عمل کیا ہونا چاہئے۔ یہ کوئی ’لافٹر چیلنج‘ نہیں ہے کہ آپ یوں ہی چل پڑے اور کسی سے بغلگیر ہوگئے، (کس کو گلے لگا لیا)۔ پھر آپ آنکھ مارتے ہیں اور 4، 6 ، 10 مرتبہ سفید جھوٹ بولتے ہیں، آپ کے الفاظ سے آپ کی عقل و دانش کی جھلک ملنی چاہئے۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو بدکلامی، فحش بیانی زیب نہیں دیتی‘‘۔