رافائیل پر تکرار جاری‘ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کاروائی ملتوی

نئی دہلی-رافیل معاملے میں کانگریس کے صدر راہل گاندھی کے معافی مانگنے کے مطالبے کے سلسلے میں بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)اور اپوزیشن کے درمیان تکرار کے بعد زبردست ہنگامے کی وجہ سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائی بدھ تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔ موجودہ سرمائی اجلاس کے دوران راجیہ سبھا میں آج مسلسل پانچویں دن کوئی کام کاج نہیں ہوسکا۔

وہیں ،لوک سبھامیں اب تک صرف ایک ہی دن کام کاج ہواہے ۔بالائی ایوان میں پیر کو ہنگامے کے درمیان ہی تیسری جنس کے حقوق سے متعلق قانون پاس ہوا اور تین طلاق سے متعلق اہم بل پیش کیاگیا۔

لوک سبھا میں منگل کو وقفہ سوال اور وقفہ صفر کے دوران بی جے پی کے اراکین رافیل معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیش نطر کانگریس صدر راہل گاندھی کے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے رہے اور انہوں نے اپنی سیٹوں س باہر نکل کر ہاتھوں میں اس سلسلے میں نعرے لکھی تختیاں لے کر ہوا لہرائیں۔انہوں نے مسٹر گاندھی اور گاندھی خاندان کے خلاف قابل اعتراض نعرے بازی کی۔

اس کے جواب میں اپوزیشن کے اراکین نے بھی وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدرامت شاہ کے خلاف قابل اعتراض نعرے بازی کی اور وہ اسپیکر کی نشست کے پاس آگئے ۔

اس دوران ایوان میں کانگریس کے لیڈر ملکارجن کھڑگے رافیل سودے کی کی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی سے جانچ کرانے کا مطالبہ کرتے رہے ۔ ہنگامے کی وجہ سے ایوان کی کارروائی شروع ہونے کے 12منٹ بعد ہی پہلی بار دوپہر 12بجے تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔

کارروائی دوبارہ شروع ہونے پر بھی برسر اقتدار پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان تکرار جاری رہی اور دوپہر بعد 12بج کر 20منٹ کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کردی گئی۔

راجیہ سبھا میں وقفہ صفر کے دوران روز کی طرح اے آئی اے ڈی ایم کے کے اراکین کاویری ڈیلٹا کے کسانوں کے لئے معاوضے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہنگامہ کرتے رہے جس کی وجہ سے کارروائی دوپہر دو بجے تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔

لنچ کے بعد جب ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو بی جے پی کے اراکین ہاتھوں میں تختیاں لے کر رافیل مسئلے پر مسٹر گاندھی کے معافی مانگنے کا مطالبہ کرنے لگے ۔ ایوان میں اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما نے انتظام کا سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مسٹر گاندھی اس ایوان کے نہیں،لوک سبھا کے رکن ہیں۔

اس لئے اس طرح کے مطالبے ایوان میں نہیں کئے جاسکتے ۔لیکن بی جے پی کے اراکین نہیں مانے اور اپنی سیٹوں سے اٹھ کر شور مچانے لگے ۔وہ ہاتھوں میں تختیاں بھی لہرانے لگے ۔اس پر اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد بھی اپنی سیٹ سے اٹھ کر کھڑے ہوگئے اور کچھ کہنے لگے ،لیکن شور شرابے میں ان کی بات سنائی نہیں دی۔

اس دوران اپوزیشن اور بی جے پی کے اراکین کے درمیان سخت تکرار ہونے لگی۔اسی دوران اے آئی اے ڈی ایم کے کے رکن بھی چیئرمین کی نشست کے سامنے آگئے اور اپنے مطالبے لکھی تختیاں لے کر نعرے بازی کرنے لگے ۔

ایوان میں افرا تفری کا ماحول دیکھ کر چیئرمین وینکئیا نائیڈو نے ایوان کی کارروائی کل تک کے لئے ملتوی کردی۔ باقی سابقہ سیریز میں دیکھیں۔جہاں تک جے پی سی کا سوال ہے تو اپوزیشن کے سوالوں اور دلیلوں کو سب نے سنا ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلے سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگیا ہے ۔

اپوزیشن کو چاہئے کہ ایوان کو چلنے دے ۔ لیکن اس سے اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے ہنگامہ تیز کردیا۔اس پر اسپیکر نے ایوان کی کارروائی کل تک کے لئے ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔

اس سے پہلے وقفہ سوال میں بھی اپوزیشن کے ہنگامے کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دوپہر 12بجے تک کے لئے ملتوی کی گئی تھی۔آج لوک سبھامیں مسلسل پانچویں دن بھی وقفہ سوال نہیں ہوسکا۔

اسپیکر نے 11بجے ایوان کے شروع ہونے پر وقفہ سوال کی کارروائی شروع کی ار پہلے سوال کے جواب کے لئے وزیرزراعت رادھا موہن سنگھ کا نام پکارہ۔اس دوران ایک دو ضمنی سوال بھی پوچھے گئے اور وزیر نے ہنگامے کے دوارن ہی ان کا جواب بھی دیا۔

صورت حال اس وقت بے حد عجیب ہوگئی جب وزیر کے مائک سے ہی بی جے پی اراکین مسٹر گاندھی اور گاندھی خاندان کے خلاف نعرے بازی کرنے لگے ۔جواب میں کانگریس کے رکن بھی بی جے پی اراکین کی سیٹوں کی طرف جاکر وزیر کے مائک سے ہی بی جے پی صدر امت شاہ اور حکومت کے خلاف نعرے لگانے لگے ۔