جیسلمیر۔ راجستھان کے دنتال گاؤں میں مسلم فولک سنگر کے قتل کے بعد مبینہ طور پر بیس مسلم خاندانوں کو اونچی ذات والوں ہندؤں نے گاؤں چھوڑنے کے لئے ڈرایا او ردھمکایاتھا۔پچھلے تین دنوں سے مذکورہ 150پر مشتمل لوگ جس میں عورتیں او ربچے شامل ہیں ضلع انتظامیہ کی لاپرواہی کے سبب پچھلے تین دنوں سے بھوکے پیاسی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔
فی الحال انتظامیہ کی جانب سے فراہم کردہ عارضی شیلٹر میں مذکورہ لوگ رہ رہے ہیں۔گاؤں کی ایک مندر میں نوراتری کے موقع پر ایک ہندو سادھو اور اس کے بھائی نے مسلم فولک سنگر آمد خان کا قتل کردیاتھا۔ ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق سادھو نے آمد خان کو بہترانداز میں گیت نہ پیش کرنے کی وجہہ سے قتل کردیاتھا اور مذکورہ سادھو رمیش سوتر پولیس کی حراست میں ہے جبکہ اس کا بھائی فرار بتایاجارہا ہے۔
خان کو27ستمبر کے روز قتل کرنے کے بعد نعش کو ان کے گھر کے سامنے پھینک دیاگیاتھا۔گاؤں کے راجپوت خان کے گھر والوں کو واقعہ کی پولیس میں شکایت پر سنگین نتائج کی دھمکی دے رہے ہیں۔ اس کے بعد خان کی تدفین خاموشی کے ساتھ کردی گئی۔رشتہ داروں کی ہمت پر خان کے گھر والوں نے پولیس میں شکایت کی اور ایف ائی آر درج کرایا۔ مذکورہ45سالہ فولک سنگر کی نعش قبر سے نکال کر پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیاگیا۔
تاہم مسلم خاندان گاؤں کے راجپوتوں کی جانب سے ملنے والی دھمکیو ں کے بعد گاؤ ں چھوڑنے پر مجبور ہوگئے اور وہ بلاڈ کے عارضی شیلٹر میں زندگی بسر کررہے ہیں۔جیسلمیر کے ڈسٹرکٹ کلکٹر کے سی مینا نے پچھلی پیر کے روز متاثرہ خاندانوں کومدد کا بھروسہ دلایا اور انہیں عارضی شیلٹر میں رکھا۔
ڈی سی نے مجالس مقامی کو بھی ہدایت دی کہ وہ ان لوگوں کے لئے کھانے کا بندوبست کرے۔ جبکہ تعریف خان جوکہ متاثرین میں سے ہے کا کہنا ہے کہ’’ ہم اپنے طور پر کھانے کا بندوبست کررہے ہیں انتظامیہ نے اب تک کچھ نہیں کیا‘ مگر ہمارے پاس اب یہ وسائل بھی ختم ہورہے ہیں‘‘۔
مقامی میونسپل کمشنر جابر سنگھ کا کہنا ہے کہ’’ ہم نے انہیں پیر کے روز کھانا فراہم کیا۔ ہم یومیہ اساس پر انہیں کھانا فراہم نہیں کرسکتے اس کی وجہہ ہمارے پاس فنڈز نہیں ہیں‘‘۔ ضلع کلکٹر کا کہنا ہے کہ ہم گاؤں کے حالات میں سدھار لاتے ہوئے انہیں گاؤں واپس بھیجنے کی کوشش کررہے ہیں۔