امریکی صدر بل کلنٹن کے ہندوستانی دورے کے پیش نظر 20مارچ2000کشمیر کے اننت ناگ ضلع کے چٹھی سنگھ پورہ میں جموں او رکشمیر میں رہنے والے اقلیتی طبقے کے 35سکھ اراکین کو گولی مار کر موت کے گھاٹ اتاردیاگیاتھا۔فوج کا دعوی تھا کہ یہ تمام لوگ‘‘ پاکستانی کی پشت پناہی والی اسلام دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ‘‘ کے لئے کام کرتے تھے۔
دہلی نژاد انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ جس کا عنوان’’ دہشت گردوں کی صفائی کے نام پر کشمیروادی میں سکھوں کا پہلا قتل عام تازہ نسلی صفائی کی طرف اشارہ کرتا ہے‘‘ نے دعوی کیاہے کہ’’ مذکورہ لشکر طیبہ کے غیر ملکی اراکین جنھوں نے قتل عام انجام دیا ہے وہ چوری کردہ یا فرضی مگر ہندوستانی مکمل ہندوستانی سپاہیوں کے لباس میں ائے تھے ‘‘۔
بعدازاں راشٹرایہ رائفل آرمی نے پانچ ’’غیرملکی دہشت گردوں‘‘ کو قتل کرنے کا دعوی کیاہے‘ جو مقامی تھے جس کو پتھری بال فرضی انکاونٹر کا نام دیاگیا۔
اکنامک ٹائمز نے یہ خبر شائع کی ہے’’ سی بی ائی نے2006میں پانچ راشٹرایہ رائفل کے جوانوں کی نشاندہی کی تھی جو مبینہ طور پر پابچ شہریوں کو قتل کا ہے‘ جن میں سے تین کو پاکستانی دشت گرد قراردیا ہے جو 36سکھوں کے اننت نا گ ضلع کے چھٹی سنگھ پورہ میں ہوئی قتل عام کا ذمہ دار تھے۔
دو شہریوں کو مبینہ نامعلوم دہشت گرد قراردیا گیاتھا‘‘۔مذکورہ تحقیقات کا حصہ رہے ریٹائرڈ لفٹنٹ جنرل کے ایس گل نے 2017 میں سکھ نیوز ایکسپرس کو دئے انٹرویو میں صحافی جسنیت سنگھ سے یہ کہاکہ ہندوستانی فوج اس قتل عام میں ملوث ہے اور اس کے متعلق ایک رپورٹ لال کرشنا اڈوانی کو اس وقت نیشنل ڈیموکرٹیک الائنس حکومت کے ہوم منسٹر تھے کو پیش کی گئی تھی۔
انٹرویو کے کچھ اقتباسات یہاں پر پیش کئے جارہے ہیں۔
جب 2000میں35سکھوں کا قتل عام چھٹی سنگ پورا میں پیش آیا ‘ وہاں پر حقیقت میں کیا پیش آیا تھاتسلیم شدہ دہشت گردوں کی یہ برہمی تھی۔ مذکورہ فوج اس وقت خودسپردگی اختیار کرنے والے دہشت گردوں کا لڑائی کے لئے استعمال کیاکرتی تھی‘ ان کے بجائے دہشت گردوں کی قربانی د ے سکے۔
اس علاقے( چھٹی سنگھ پورا)میں مہاراجہ رنجیت سنگھ نے سکھوں کو بسایاتھا‘ انہیں زمین دی اور باغات دئے‘ خودسپردگی اختیار کرنے والے دہشت گردوں نے موقع بنایا اور فوج نے ان کی مدد کی۔کمانڈرز نہیں بلکہ فوج قصور وار ہے‘ مگر کیپٹن سطح کے۔ان لوگوں نے سکھ مردووں کو نصب رات کے دوران باہر لے گئے۔ اس کام کو انجا م دینے سے قبل مذکورہ سکھوں میں اعتماد بحال کیا۔ پھر ایک رات بالآخر انہیں گولیاں ماردی گئی۔
اگر فوج ملوث ہے تو کوئی کاروائی کی گئی تھی؟
مکمل رپورٹ تیار کی گئی تھی۔ ہم نے کہاتھا کہ آرمی ملوث ہے۔ ہم اس معاملے کے مشاہدے کے لئے ایک سپریم کورٹ کے جج کی بھی مانگ کی تھی۔ کچھ نہیں ہوا۔ فاروق عبداللہ کی حکومت اس وقت تھی جس نے تحقیقات کے لئے ایک تنظیم بھی تشکیل دی تھی۔
وہ ایک سنگین معاملے تھا‘ پولیس نے لوگوں پر گولی چلائی۔پھر مذکورہ حکومت نے تحقیقات نہ کرنے کا فیصلہ کیا‘‘
کیا اس وقت این ڈی اے کی حکومت تھی؟
ہاں ‘ اڈوانی ہوم منسٹر تھے۔ ہم نے پہلے رپورٹ انہیں پیش کی۔کلنٹن ( جو اس وقت ہندوستان کے دورے پر تھے )نے اس معاملے پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاتھا کہ میری وجہہ سے اتنے لوگوں کی جان گئی ۔ میں جاننا چاہتاہوں کہ حقیقت میں وہاں پر ہوا کیاہے۔اقوام متحدہ کی انسانی حقو ق تنظیم نے معاملے پر رپورٹ روانہ کی اور امریکی لوگوں نے بھی رپورٹ بھیجی۔
کیا اس قتل عام کے پس پردہ کوئی سیاسی وجہہ تھی؟
بی جے پی حکومت کلنٹن کو یہ بتاناچاہتی تھی کہ پاکستانی ریاست جموں او رکشمیر میں لوگوں کو قتل کررہے ہیں۔ پاکستان کے خلاف پروپگنڈہ۔ تہ کہ پاکستانیوں نے سکھوں کا قتل عام کردیاہے۔
کیابی جے پی کا منصوبہ تھا کہ کلنٹن کو متاثرکریں؟
جی ہاں پاکستان کے خلاف ہندوستان کی مدد کے لئے۔ اس وقت امریکہ پاکستان کو ہتھیار فراہم کرتا تھا۔انڈیاکو کوئی مدد نہیں تھی۔
سکھوں کو ہی کیوں؟
سکھوں کو نشانہ بنایاگیا۔جب احکامات جاری کئے گئے ‘ ہوم منسٹر نے چیف منسٹر( فاروق عبداللہ ) سے کہا‘انہو ں نے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس سے کہا‘ انہو ں نے ایس پی کو بتایا‘ جب تک یہ انجام دیاجاچکاتھا۔
نچلی سطح پر قدیم دشمن نے اہم رول ادا کیا۔ جب حالات قابو سے باہر ہوگئے‘ تو اڈوانی پر دباؤ ڈالاگیا کہ وہ کچھ ایسا پیش کریں جس سے پاکستان کو نشانہ بنایاجاسکے۔پھر مذکورہ فوج نے پانچ بے قصور کشمیریوں کو قتل کردیاتاکہ یہ بتایاجاسکے کہ ہم نے سکھوں کو قتل کرنے والوں کو مارگرایاہے۔
مگر ان لوگوں نے بے قصور بچوں کو ماردیا۔