دیو آنند سے شادی نہ ہونے پر زندگی بھر تنہا رہیں بالی ووڈ اداکارہ ثریا ، برسی کے موقع پر خراج تحسین

ممبئی:مشہور اداکارہ اور گلوکارہ ثریا ،دیوآنند سے بے انتہا محبت کرتی تھیں اور انہوں نے ان سےشادی نہ ہونے پر ساری زندگی اکیلے رہنے کا فیصلہ کیا۔ ثریا کے سنی کریئر میں ان کی جوڑی مشہور اداکار دیوآنند کے ساتھ خوب جمی۔ثریا اور دیوآنند کی جوڑی والی فلموں میں جیت،شاعر،افسر،نیلی اور دو ستارے جیسی فلمیں شامل ہیں۔

سال 1950میں ریلیز فلم افسر کی شوٹنگ کے دوران دیوآنند کا جھکاؤ ثریا کی طرف ہوگیا تھا۔ایک گانے کی شوٹنگ کے دوران دیوآنند اور ثریا کی کشتی پانی میں پلٹ گئی۔دیوآنند نے ثریا کو ڈوبنے سے بچایا۔اس کے بعد ثریا دیوآنند سے بے انتہا محبت کرنے لگیں لیکن اس رشتے کو ثریا کی نانی کی اجازت نہ ملنے پر یہ جوڑی کسی رشتے میں نہیں بندھ سکی۔1954میں دیوآنند نے اس زمانے کی مشہور اداکارہ کلپنا کارتک سے شادی کرلی۔اس سے دل برداشتہ ثریا نے زندگی بھر اکیلے رہنے کا فیصلہ کیا۔

پنجاب کے گوجراں والا شہر میں 15جون 1929کو ایک متوسط خاندان میں پیدا ہوئی ثریا کا رجحان بچپن سے ہی موسیقی کی طرف تھا اور وہ گلوکارہ بننا چاہتی تھیں حالانکہ انہوں نے کسی استاد سے موسیقی کی تعلیم نہیں لی تھی لیکن موسیقی پر ان کی اچھی پکڑ تھی۔وہ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھیں۔ ثریا نے ابتدائی تعلیم ممبئی کے نیو گرلس ہائی اسکول سے پوری کی۔اس کے ساتھ ہی وہ گھر پر ہی قرآن اور فارسی کی تعلیم بھی لیاکرتی تھیں۔

بطور چائلڈ ایکٹر 1937میں ان کی پہلی فلم’ اس نے سوچا تھا‘ ریلیز ہوئی۔انہیں سب سے پہلا بڑا کام اپنےچچا ظہور کی مدد سے ملا جو ان دنوں فلم انڈسٹری میں بطور ویلین اپنی پہچان بنا چکے تھے۔سال 1941میں اسکول کی چھٹیوں کے دوران ایک بار ثریا موہن اسٹودیو میں فلم تاج محل کی شوٹنگ دیکھنے گئیں۔وہاں ان کی ملاقات فلم کے ہدایت کار نانو بھائی وکیل سے ہوئی جنہیں ثریا میں فلم انڈسٹری کا ایک ابھرتا ہوا ستارہ نظر آیا۔انہوں نے ثریا کوفلم کے کردار ممتاز محل کےلئے منتخب کرلیا۔آکاشوانی کے ایک پروگرام کے دوران ممتاز موسیقار نوشاد نےجب ثریا کو گاتے سنا تو وہ ان کے گانے کے انداز سے کافی متاثر ہوئے۔نوشاد کی ہدایت میں پہلی بار کاردار صاحب کی فلم شاردا میں ثریا کو گانے کا موقع ملا۔اس دوران انہیں سال 1946 میں محبوب خان کی فلم ’انمول گھڑی‘ میں بھی کام کرنے کا موقع ملا۔وہ اس فلم میں کوایکٹر تھیں لیکن فلم کے ایک گانے ’سوچاتھا کیا،کیا ہوگیا‘سے وہ بطور پہلے بیک سنگر مقبول ہوگئیں ،اور شائقین نے ان کی آواز کو اتنا پسند کیا کہ وہ بطور گلوکارہ اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئیں۔

اس دوران فلم ساز جینت دیسائی کی فلم چندرگپت کےایک گانے کی رہرسل کے دوران ثریا کو دیکھ کر کےایل سہگل کافی متاثر ہوئے اور انہوں نے جینت دیسائی سے انہیں فلم تدبیر میں کام دینے کی سفارش کی۔1945 میں ریلیز ہوئی فلم تدبیر میں کے ایل سہگل کے ساتھ کام کرنے کے بعد رفتہ رفتہ ان کی شناخت فلم انڈسٹری میں مضبوط ہوتی گئی۔50-1949میں ان کے کریئر میں زبردست تبدیلی آئی۔وہ اپنی حریف نرگس اور کامنی کوشل سے بھی آگے نکل گئیں۔اس کی خاص وجہ یہ تھی کہ ثریا اداکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ گلوکارہ بھی تھیں۔

پیار کی جیت،بڑی بہن اور دل لگی جیس فلموں کی کامیابی کے بعد ثریا شہرت کی بلندیوں پر جاپہنچیں۔1950سے لے کر 1953تک ان کے کریئر کا برا وقت ثابت ہوا لیکن 1954ریلیز ہوئی فلم مرزا غالب اور وارث کی کامیابی سے ایک بار پھر وہ فلم انڈسٹری میں اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہوگئیں۔فلم مرزا غالب کو صدرکےطلائی تمغہ سے نوازا گیا۔فلم کو دیکھ اس وقت کے وزیراعظم جواہر لال نہرو اتنے جذباتی ہوگئے کہ انہوں نے ثریا سے کہا،’’تم نے مرزا غالب کی روح کو زندہ کردیا۔‘‘ 1963میں ریلیز فلم رستم سہراب ریلیز ہونے کے بعد ثریا نے خود کو فلم انڈسٹری سے الگ کرلیا۔تقریباً تین دہائی تک اپنی خوبصورت آواز اور اداکاری سے شائقین کے دل جیتنے والی ثریا نے 31جنوری 2004کو اس دنیا کو الوداع کہہ دیا۔