دیدی کے بعد نائیڈو نے کی نظر بی جے پی کے خلاف اپوزیشن لیڈروں کی ریالی پر‘ ٹی ڈی پی سربراہ کی خواہش مایاوتی بھی اس اتحاد میں واپسی ہوں

نئی دہلی۔ مغربی بنگال کی چیف منسٹر ممتا بنرجی کے بعد بی جے پی کے خلاف اپوزیشن کو متحدکرنے کی کوشش آندھرا پردیش کے چیف منسٹر چندرآ بابو نائیڈو کرررہے ہیں ‘ کانگریس کے ساتھ ملکر مرکزی کی نریند رمودی حکومت کے خلاف محاذ آرائی پر ان کی توجہہ مرکوز ہے۔

نائیڈو جس نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کافی دیر سے ہاتھ ملا ہے وہ دراصل بی جے پی سے علیحدگی اختیار کی او راین ڈی اے کو مارچ میں چھوڑدیاتھا‘ تلگودیشم پارٹی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے اس دوران نائیڈو اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کی کوششوں میں مصرو ف تھے۔

موقع کی مناسبت سے سیاست کرنے میں مہارات رکھنے والے چندرا بابو نائیڈو حزب اختلاف کے اتحاد میں’’کنگ میکر‘‘ کے طور پر اپنا پہچان بنانے کی فراغ میں ہے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ علیحدہ ریاستوں کی تشکیل کے بعد سیٹوں میں بھی کمی ائی ہے۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ سال 2014میں ریاست کی تقسیم کا ذمہ دار ٹہرائی جانے والی کانگریس پارٹی سے بابو اتحادکررہے ہیں۔

اس کو ’’ سیاسی ضرورت‘‘ قراردیتے ہوئے پڑوس کی ریاست تلنگانہ میں بابو نے کانگریس کیساتھ اتحاد کرلیاہے۔ یہ پہلا اتحاد ہے جس میں سی پی ائی او رتلنگانہ جنا سمیتی بھی شامل ہے جس کے ساتھ کانگریس او رتلگودیشم متحد ہوکر ریاست تلنگانہ میں ’’عظیم اتحاد ‘‘ کی تشکیل عمل میں لارہے ہیں تاکہ 7ڈسمبر کو منعقد ہونے والے ریاستی انتخابات میں کے سی آر کی ٹی آر ایس کو شکست دے سکیں۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ 2019کے لوک سبھا الیکشن تک ٹی ڈی پی سربراہ اس معاہدہ کو جاری رکھیں گے۔ سابق میں بھی انہوں نے اس طرح کا رول ادا کیاتھا جو بنگلور میں جے ڈی ( ایس)حکومت کی تشکیل کے موقع پر ہمیں دیکھنے کو ملا ‘ نائیڈو پہلے سے ہی ممتا بنرجی‘ ڈی ایم کے اسٹالن‘ دہلی کے چیف منسٹر ارویندر کجریوال اور دائیں بازو جماعتوں کے رابطے میں ہیں۔

اس کے علاوہ وہ آر جے ڈی کے تیجسوی یادو‘ کرناٹک چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی‘ آر جے ڈی لیڈر اجیت سنگھ‘ شرد یادو‘ او رنیشنل کانفرنس کے فاروق عبداللہ سے بھی مسلسل بات کررہے ہیں۔

بی ایس پی سربراہ مایاوتی کے حالیہ دنوں میں اٹھائے گئے مخالف کانگریس اقدام کے بعد وہ انہیں عظیم اتحاد میں واپس لانے کے لئے سماج وادی پارٹی لیڈر اکھیلیش یادوسے مسلسل بات چیت بھی کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی نظر بی جے پی سے ناراض این ڈی اے کی پارٹیاں جیسے شیو سینا‘ شرومنی اکالی دل اور اوپیندر کشوا ہا کی آر ایل ایس پی پر بھی نظر جمائے ہوئے ہیں