دہشت گردی کے لئے مالی مدد کا معاملہ ۔کشمیری تاجر کو ہائی کورٹ سے ملی ضمانت پر سپریم کورٹ نے لگائی روک

نئی دہلی-چیف جسٹس دیپک مشراکی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے معروف تاجرظہوروٹالی کے حق میں دلی ہائیکورٹ کی جانب سے ضمانتی عرضی پر امتناع صادرکرکے انکی رہائی پرروک لگادی ہے ۔

قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے نے دلی ہائی کورٹ کی جانب سے ظہوروٹالی کی رہائی کے دلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں یہ کہہ کرچیلنج کردیاکہ مذکورہ کشمیر ی تاجرکی رہائی کے نتیجے میں این آئی اے کی تحقیقات اثراندازہوسکتی ہے ۔

اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال اورایڈیشنل سولسٹرجنرل منیندرسنگھ نے این آئی اے کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں دلائل پیش کرتے ہوئے کہاکہ اگرظہوروٹالی کوعدالتی ضمانت پررہاکیاجاتاہے توکشمیری علیحدگی پسندوں اورحافظ سعیدسمیت دیگرملزمان کیخلاف معاملے کی جاری تحقیقات پرمنفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔

انہوں نے چیف جسٹس دیپک مشراکی سربراہی والے سپریم کورٹ کے تین نفری بینچ سے کہاکہ مذکورہ کیس کی تحقیقات اہم مراحل سے گذررہی ہے ،اوراگرظہوروٹالی کودلی ہائیکورٹ کی ہدایت پررہاکیاجاتاہے توجاری تحقیقات اثراندازہوسکتی ہے ۔

اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال اورایڈیشنل سولسٹرجنرل منیندرسنگھ نے عدالت عظمیٰ کے سہ رکنی بینچ سے استدعاکی کہ دلی ہائی کورٹ کے فیصلے پرروک حکم امتناعی صادرکرتے ہوئے ملزم ظہوروٹالی کی ضمانتی رہائی پرروک لگائی جائے ۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس،جسٹس دیپک مشرا،جسٹس اے ایم کھانولکراورجسٹس ڈی وائے چندرچوڑپرمشتمل تین نفری بینچ نے دلائل سننے کے بعد دلی ہائیکورٹ کے فیصلے پر امتناع صادرکردیا۔ معاملے کی اگلیسنوائی 26ستمبرمقررکردی گئی ہے۔