ویلنگٹن- نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ سفید فام قوم پرستی پوری دنیا کو درپیش بڑا مسئلہ ہے. ان خیالات کا اظہار انھوں نے برطانوی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا. ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں فوجی ساختہ نیم خودکار اسلحے کی دستیابی نیوزی لینڈ کے لیے ایک چیلنج ہے۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعطم نے اپنے اس خصوصی انٹرویو میں کہا کہ بے شک حملہ ایک آسٹریلوی شہری نے کیا، لیکن اس سے یہ مراد نہیں کہ یہ مسئلہ ہمارے یہاں نہیں پایا جاتا۔ عالمی سطح پر سفید فام قوم پرستوں کی موجودگی بڑھی ہے۔اس دوران گزشتہ ہفتہ نمازجمعہ کے دوران دہشت گردی کا شکار ہونے والے افراد کی یاد میں جمعہ کے روز سرکاری ٹی وی اور ریڈیو سے اذان نشر کی جائے گی۔
یہ اعلان نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈن نے کیا ہے ‘نیوزی لینڈ ہیرالڈ’ کی رپورٹ کے مطابق کرائسٹ چرچ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے جاں بحق افراد کی یاد میں 2 منٹ کی خاموشی اختیار کرنے کا بھی اعلان کیا۔
واضح رہے کہ پچھلے جمعہ کے روز نیوز ی لینڈ کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر آسڑیلیائی نژاد سفید فام دہشت گرد نے انددھادھند فائرینگ کے ذریعہ ایک دہشت گرد حملہ انجام دیاتھا جس میں پچا س سے زائد لوگ جاں بحق ہوگئے اور 40سے زائد لوگ شدید طور پر زخمی حالت میں اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔
اس واقعہ کی دنیا بھر سے سخت الفاظوں میں مذمت کی جارہی ہے ۔ عالمی سطح پر بالاتفریق مذہب لوگ نیوزی لینڈ دہشت گرد حملے کے خلاف سڑکوں پر اتر کر احتجاک کررہے ہیں۔
ان مشکل حالات نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جاسینڈا انڈرین نے جو صبر وتحمل اور متاثرین سے اظہار یگانگت کا مظاہر ہ کرتے ہوئے اس دہشت گردانہ واقعہ کے تئیں غیر جانبداری ظاہر کی ہے وہ ساری دنیاکے لئے ایک مثال بن گیاہے۔
وزیراعظم نیوزی لیند نے بتایا کہ وہ مسلمان برادری کے رہنماؤں سے ملیں جنہوں نے غمزدہ افراد کے لیے کی گئی کاوشوں کو تسلیم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمان رہنماؤں نے انہیں نیوزی لینڈ کی جانب سے ملنے والی حمایت کے بارے میں بتایا جو بین الاقوامی سطح پر کی جانے والی بیان بازی مثلاً داعش کی جانب سے جمعہ کو ہونے والی دہشت گردی کا بدلہ لینے کی دھمکی، کو روکنے کیلئے کافی ہے ۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق پریس کانفرنس کے دوران جیسینڈا آرڈن نے بتایا کہ انہیں پہلے سے شیڈول کے مطابق آئندہ ہفتے آسٹریلیا کا دورہ کرنا تھا۔ تاہم موجودہ ملکی صورتحال کے پیش نظر انہوں نے آسٹریلیا کا متوقع دورہ منسوخ کیا اور بتایا کہ وہ کچھ ماہ بعد آسٹریلیا جائیں گی۔
پریس کانفرنس کے دوران جب جیسنڈا آرڈن سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمانوں کے بارے میں دئیے گئے بیانات کے حوالہ سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کی تمام تر توجہ اپنے ملک پر ہے ، یہ عالمی رہنماؤں پر منحصر ہے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں۔
اس کے علاوہ ان سے ترک صدر رجب طیب اردگان کے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے بارے میں دئیے گئے بیان میں بھی سوال کیا گیا۔
جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز دونوں ممالک کے تعلقات درست سمت میں رکھنے کے لیے ترکی کے دورے پر روانہ ہوگئے ہیں اور اس مسئلے پر ترک صدر سے براہِ راست گفتگو کریں گے ۔