پولیس نے کہاکہ 2010سے دونوں گینگ بیٹنگ کی کاروبار میں اپنی اجارہ داری کے لئے لڑرہے تھے۔ دونوں کی لڑائی کے نتیجے میں درجنوں اموات پیش ائے۔ جس میں کر کر ڈوما عدالت میں2015کے دوران ایک پولیس کانسٹبل کی گولی مارکر ہلاک کرنے کا واقعہ بھی شامل ہے
نئی دہلی۔دس سال اور 17اموات کے بعددو گینگ درالحکومت کے مضافاتی یمونا علاقہ میں ہاتھ ملالیا۔
دونوں طرف کے گھر والو ں او رعلماء کی موجودگی میں برسوں سے ایک دوسرے کی جان کے دشمن پیر کے روز ایک مسجد میں ملاقات کے دوران آپسی دوشمنی کو ختم کرکے دوست بن گئے۔
خبر ہے کہ ایک گینگ کا لیڈر 33سالہ عبدالنصیر اجلاس میں موجود تھا جبکہ دوسری گینگ کے لیڈر34سالہ چنو پہلوان کی نمائندگی اس کا رشتہ کا بھائی کررہاتھا۔ فی الحال چنو پہلوا ن جیل میں ہے۔
تبدیلی کے متعلق پوچھنے پر ڈی سی پی ( نارتھ ایسٹ) اتل کمار نے کہاکہ ’’ ہمیں ایسے کسی ڈیولپمنٹ کے متعلق جانکاری نہیں ہے‘‘۔پولیس نے کہاکہ 2010سے دونوں گینگ بیٹنگ کی کاروبار میں اپنی اجارہ داری کے لئے لڑرہے تھے۔ دونوں کی لڑائی کے نتیجے میں درجنوں اموات پیش ائے۔
جس میں کر کر ڈوما عدالت میں2015کے دوران ایک پولیس کانسٹبل کی گولی مارکر ہلاک کرنے کا واقعہ بھی شامل ہے۔ دونوں تہاڑ جیل میں قید تھے مگر نصیر کو طبی میدان پر 19مئی کے روز ضمانت مل گئی۔
مذکورہ میٹنگ میں مسجد کے اندر موجود گھر کے ایک فرد نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ’’ جیل سے باہر آنے کے ایک روز بعد نصیر نے مسجد میں ملاقات کرتے ہوئے دوستی کرنے کا ایک پیغام روانہ کیا۔ مگر اس کے بعد فوری طور پر وہ دستیاب نہیں ہوا ۔
پھر اس کے بعد وہ یکم جون تک اپنی شادی میں مصروف ہوگیا۔ پیر کے روز ایک او رملاقات مقرر کی گئی۔ دونوں گروہوں کے گھر والوں اور مختلف مساجد کے دس مولوی بھی اس میٹنگ میں موجود تھے۔ چنو کے چچازاد بھائی نے نصیر کے ساتھ معاملات طئے کئے۔
انہو ں نے اپنے اپنے علاقے تقسیم کرتے ہوئے ساتھ ملکر کام کرنے کافیصلہ کرلیاہے‘‘۔تاہم ذرائع کے مطابق برہم پوری میں مارے گئے 35سالہ محمد واجد کا بڑا بھائی اس سمجھوتے سے خوش نہیں ہے۔
پولیس کے مطابق 2004میں نصیر اور اس کا31سالہ بھائی نادر حیات مقامی مجرموں کو غیرقانونی ہتھیار کی سربراہی کا کام کرتے تھے۔ ایک سینئر کرائم برانچ افیسر نے کہاکہ ’’2007میں نصیرنے سٹہ بازی کاکاروبار او رٹی وی کیبل نٹ ورک نارتھ ایسٹ دہلی میں شروع کیا‘‘۔
پولیس نے کہاکہ اس کے بعد نصیر ہاشم بابا نامی ایک اور کریمنل کے رابطے میں آیا۔
جس کی دشمنی عقیل ماما اور سلیم پور کے چنو سے تھی۔ حالات اس وقت تبدیل ہوئے جب نصیر کے ایک ساتھی عاطف ایک لڑکی کو بھاگ گیاتھا جو صنعت کا رحاجی متین کی بیٹی تھی۔
مذکورہ پولیس افیسر کے مطابق’’ متین معاشی طور پرعقیل ماما کی مدد کرتا تھا ‘ جس نے جعفر آباد میں عاطف کا قتل کردیا۔ اس کے بعد سے دشمنی بڑھ گئی اور نصیر نے 2012میں متین کو قتل کردیا‘‘۔ پچھلے کچھ سالو ں میں دونوں طرف کے کم سے کم پانچ لوگ مارے گئے ہیں۔
بعدازاں نصیر او چنو دونوں کو گرفتار کرکے تہاڑ جیل بھیج دیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ2015میں نصیر نے چار نابالغ بچوں کو کرکرڈوما عدالت میں حاضری کے دوران چنو کو قتل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
پولیس افیسر نے کہاکہ ’’ مذکورہ بچوں نے گولی چلائی ۔ تین گولیاں کانسٹبل کولگی جس کی موقع پر ہی موت ہوگئی ۔ وہیں چنو ا ور کورٹ کلرک زخمی ہوگئے۔ کچھ دنوں بعد نادر کی بھی گرفتار ی عمل میں ائی‘‘