درگاہ کے متولی نے 20 افراد کا قتل کردیا

لاہور میں افسوسناک واقعہ ،تولیت کیلئے دو گروپس میں تنازعہ کا شبہ
لاہور۔ 2 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ایک درگاہ کے مبینہ طور پر ذہنی معذور نگران کار نے تقریباً 20 افراد بشمول 6  ارکان خاندان کو ہراساں کرتے ہوئے ان کا قتل کردیا۔ سرگودھا کے ڈپٹی کمشنر لیاقت علی چٹا نے بتایا کہ یہ واقعہ درگاہ محمد علی گجر میں پیش آیا جو لاہور سے تقریباً 200 کیلومیٹر دور ایک دیہات میں واقع ہے۔ اس درگاہ کے متولی نے خنجر اور لاٹھی سے تمام افراد کو نشانہ بناتے ہوئے انہیں ہلاک کردیا۔ لیاقت علی نے بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ متولی نے پہلے ان عقیدت مندوں کو ایک جگہ جمع کیا اور انہیں برہنہ کرکے انہیں چاقو سے ضربات پہنچائے۔ ان میں 3 خواتین بھی شامل ہیں۔ پولیس عہدیدار مظہر شاہ نے کہا کہ اس جرم کی پس پردہ وجہ معلوم نہ ہوسکی لیکن مقامی افراد کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص گزشتہ دو سال سے اس علاقہ کا اکثر دورہ کیا کرتا تھا اور اپنے مریدوں کیلئے روحانی اجتماعات کا اہتمام کیا کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پانچ افراد بشمول درگاہ کے نگران کار وحید اور یوسف کو تحویل میں لے کر پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔ عوام اپنے گناہوں کو دھونے کیلئے درگاہ آتے اور نگران کار انہیں کوڑے مارتے، لیکن اس معاملے میں عقیدت مندوں کو پہلے کوڑے لگائے گئے پھر انہیں خنجر گھونپا گیا۔ مشتبہ شخص لاہور کا ساکن اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کا ملازم ہے۔ سینئر پولیس عہدیدار بلال افتخار نے بتایا کہ ایک زخمی شخص کے مطابق درگاہ کی تولیت کے سلسلے میں نگران کاروں کے دو گروپس کے مابین جھڑپ ہوگئی۔ دونوں گروپس کے 20 افراد بشمول ایک ہی خاندان کے 6 ارکان ہلاک ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر پہلو سے معاملہ کی تحقیقات کررہے ہیں۔ ایک اور اطلاع یہ بھی ہے کہ حملہ آور وزیراعظم سیکریٹریٹ کے اسکواڈ میں شامل تھا اور وہ رخصت پر تھا۔ اس نے اپنے پیر کے بیٹے کو بھی بیدردی سے قتل کردیا۔