ہندوستانی قانو ن کے مطابق دبئی میں ذاتی جائیدادیں رکھنا غیرقانونی نہیں ہے۔
نئی دہلی۔بیرونی زرمبادلہ انتظامی ایکٹ برائے1999کے مطابق مقیم او رغیر مقیم ہندوستانیوں کو بیرونی ممالک کو اس بات کی منظوری ہے کہ وہ بیرونی ممالک میں غیرمنقولہ جائیدادیں خریدسکتے ہیں۔
انڈین ایکسپریس کے ذریعہ کے مطابق مذکورہ ائی ٹی( انکم ٹیکس ) محکمے نے 7500ہندوستانیوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے جنھوں نے پچھلے کچھ سالوں میں دبئی میں عالیشان جائیدادیں بنائی ہیں۔
محکمہ انکم ٹیکس کے خفیہ اور مجرمانہ تحقیقات ( ائی اینڈ سی ائی) وینگ نے دبئی کے رائیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والوں کی تفصیلات اکٹھا کی ہے اور بیرونی ممالک میں سرمایہ کاری کے ذرائع کے تحقیقات بھی کی جارہی ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹیکس انتظامیہ اس بات کی بھی تحقیقات کررہا ہے کہ رائیل اسٹیٹ مارکٹ میں کی گئی سرمایہ کاری کے متعلق محکمے کوکس حد تک جانکاری دی گئی ہے۔
دبئی لینڈ ڈیولپمنٹ کے مطابق سال2018کے ابتدائی تین ماہ میں کم سے کم 1387ہندوستانی شہریوں نے تین بلیم عمارتی درہم کی رقم1550رائیل اسٹیٹ زرمبادلہ کے ذریعہ دبئی میں سرمایہ کاری کی ہے۔ واحد 2017کے سال میں ہندوستانی سرمایہ کاروں نے 15.6ملین دوبئی میں لگائے ہیں۔
دبئی لینڈ ڈیولپمنٹ کے اعداد وشمار کے مطابق پانچ سالوں 2019اور 2017کے درمیان ہندوستانی شہریوں نے دبئی میں83.65بلین کی سرمایہ کاری پر مشتمل جائیدادیں خریدی ہیں۔ہندوستانی قانو ن کے مطابق دبئی میں ذاتی جائیدادیں رکھنا غیرقانونی نہیں ہے۔
بیرونی زرمبادلہ انتظامی ایکٹ برائے1999کے مطابق مقیم او رغیر مقیم ہندوستانیوں کو بیرونی ممالک کو اس بات کی منظوری ہے کہ وہ بیرونی ممالک میں غیرمنقولہ جائیدادیں خریدسکتے ہیں۔
آر بی ائی کے خود مختار پالیسی کے تحت ایک مقیم فرد بیرونی ممالک میں جائیداد او رسکیورٹی پر سالانہ 25,000ہزارڈالر تک کی سرمایہ کا مجاز ہے۔
تاہم معاشی سال 2011-2012سے ایف ائے کے تحت ہندوستان کے ٹیکس قوانین میںیہ لازمی کردیاگیاہے کہ اپنے ائی ریٹرنس بھرنے کے دوران بیرونی جائیدادوں کی تفصیلات بھی درج کی جانے ہونگی۔