خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کیلئے شرعیہ جیسے قوانین کی ضرورت

زانیوں کے ہاتھ پیر کاٹ دیئے جائیں۔ ایم این ایس سربراہ راج ٹھاکرے کا تاثر

احمد نگر( مہاراشٹرا ) ۔/26جولائی، ( سیاست ڈاٹ کام ) احمد نگر میں ایک نابالغ لڑکی کی اجتماعی عصمت ریزی اور قتل کے واقعہ پر بی جے پی کی زیر قیادت ریاستی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مہاراشٹرا نونرمان سینا ( ایم این ایس ) سربراہ راج ٹھاکرے نے آج کہا کہ خواتین اور بچوں کے خلاف سنگین جرائم کی روک تھام کیلئے شرعیہ ( اسلامی قوانین ) جیسے قانون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ زانیوں کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیئے جائیں جو کہ نابالغ لڑکیوں اور خواتین کی عصمت ریزی کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ کوپارڈی گاؤں میں 13جولائی کو ایک 15سالہ لڑکی کی 3افراد نے بہیمانہ عصمت ریزی اور قتل کردیا گیا تھا۔ مسٹر راج ٹھاکرے نے کہا کہ اس طرح کے واقعات سے ریاست میں امن و قانون کی ابتر صورتحال ظاہر ہوتی ہے اور موجودہ حکومت نے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ پیشرو کانگریس۔ این سی پی حکومت سے بھی بدتر ہے۔ انہوں نے ضلع احمد نگر کے مستقر سے 76کلو میٹر دور واقع کوپارڈی گاؤں ( کرجت تحصیل ) میں آج صبح متوفیہ لڑکی کے ارکان خاندان سے ملاقات اور اظہار تعزیت کیا۔

بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ایم این ایس لیڈر نے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ زانیوں کے ہاتھ پیر کاٹ دیئے جائیں جو کہ کمسن لڑکیوں اور خواتین کو ہوس کا نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے یہ نشاندہی کی کہ عدالتی فیصلوں میں غیر معمولی تاخیر اور پیچیدہ قانونی طریقہ کار سے مجرموں کی بالواسطہ حوصلے افزائی ہورہی ہے۔ قبل ازیں چیف منسٹر دیویندر فڈ نویس اور احمد نگر کے نگرانکار وزیر رام شنڈے نے بھی کل کوپارڈی میں اجتماعی عصمت ریزی کا شکار لڑکی کے افراد خاندان سے ملاقات کی اور یہ تیقن دیا کہ ملزمین کے خلاف سخت کارروائی اور فاسٹ ٹریک کورٹ میں مقدمہ کی کارروائی چلائی جائے گی۔علاوہ ازیں راج ٹھاکرے نے یہ بھی تجویز پیش کی کہ ایس سی اور ایس ٹی (  انسداد مظالم ) ایکٹ کا بیجا استعمال روکنے کیلئے ضروری تبدیلیاں لائی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں غیر سماجی عناصر خوف و دہشت کا ماحول قائم کرنا چاہتے ہیں جس کے پیش نظر مروجہ قوانین میں نقائص اور  خامیوں کو دور کرتے ہوئے از سر نو وضع کرنے کی ضرورت ہے۔